کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 70
چوتھا مبحث:
خاندان، قرابت دار، غلام اور لونڈیوں کا تذکرہ
سیّدہ رضی اللہ عنہا کا خاندان اور قرابت دار
سیّدہ رضی اللہ عنہا کے والد :
سیّدنا ابوبکر صدیق، عبداللہ بن ابو قحافہ عثمان بن عامر قریشی اور بنو تیم قبیلہ سے ہیں ۔ مردوں میں سب سے پہلے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور پہلے خلیفہ راشد تھے۔ علی الاطلاق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ سے افضل تھے، بلکہ انبیاء و مرسلین کے بعد سب لوگوں سے بہترین تھے۔ مکہ میں پیدا ہوئے، وہیں پرورش پائی۔ ان کا شمار عرب کے عظیم لوگو ں میں ہوتا ہے۔ قریش کے سرداروں میں سے ایک تھے اور ان کا بڑے بڑے مالداروں اور سخاوت کرنے والوں میں شمار ہوتا تھا۔ وہ قبائل کے نسب ناموں ، واقعات و حوادث اور ان کی ثقافت و آداب سے بخوبی واقف تھے۔ حلم، نرمی اور رحم دلی جیسے اعلیٰ اوصاف سے متصف تھے۔ عمدہ خطیب اور بہادری میں معروف تھے۔
انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائمی صحبت اختیار کی اور آپ کے ساتھ ہی ہجرت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غارِ ثور میں داخل ہوئے۔ اس اعزاز کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا﴾
(التوبہ: ۴۰)
جب کہ وہ دو میں دوسرا تھا، جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا غم نہ کر، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ ‘‘
سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت میں بکثرت صحیح احادیث موجود ہیں ۔ جن میں سے صرف ایک حدیث یہاں درج کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِیْلًا غَیْرَ رَبِّیْ لَا تَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ ، وَلٰکِنْ اَخُوَّۃُ الْإِسْلَامِ وَمَوْدَّتْہُ۔)) [1]
[1] متفق علیہ: صحیح بخاری: ۳۶۵۴۔ صحیح مسلم: ۲۳۸۲۔ اس حدیث کے راوی سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہیں ۔