کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 69
لیکن یہ تصحیف ہے ، اصل لفظ ’’ حلیلۃ خیر الناس‘‘ ہے جیسا کہ دیوان[1]حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ میں ہے ، جبکہ حلیلۃ کا معنی بیوی ہے۔
نیز ’’سیر اعلام النبلاء للذہبی ‘‘میں یہ روایت درج ہے کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ[2]کے پاس ام المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ ہوا تو انھوں نے کہا:
’’وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خلیلہ تھیں ۔‘‘ [3]
یہ بھی تصحیف (خطا ء مطبعی) ہے۔ اصل لفظ ’’ حلیلۃ‘‘ ہے۔ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا:
’’ میں اللہ تعالیٰ کے سامنے اس چیز سے براء ت کا اعلان کرتا ہوں کہ تم میں سے میرا کوئی خلیل ہو۔‘‘[4]
٭٭٭
[1] دیوانِ حسان بن ثابت، ص: ۱۹۱۔
[2] سیّدنا علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بنو ہاشم قبیلہ سے تھے، ان کی کنیت ابو الحسن تھی۔ چوتھے خلیفہ ٔ راشد اور امیر المؤمنین تھے۔ بعثت نبوی سے دس سال پہلے پیدا ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد تھے۔ سیّدہ فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاوند تھے۔ بچوں میں سب سے پہلے اسلام لائے۔ تبوک کے علاوہ تمام غزوات میں شامل ہوئے۔ عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔ ۴۰ ھ میں شہید ہوئے۔ (الخصائص فی مناقب علی بن ابی طالب للنسائی ۔ الاصابۃ لابن حجر، ج۴ ، ص: ۵۶۴)
[3] سیر أعلام النبلاء للذہبی، ج۲، ص: ۱۷۶۔ امام ذہبی رحمہ اللہ نے اسے ’’ حسن‘‘ کہا ہے۔
[4] صحیح مسلم میں یہ روایت ہے۔ حدیث نمبر: ۵۳۲۔ سیّدنا جندب رضی اللہ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں ۔