کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 65
امہات المؤمنین اور دیگر صحابیات کا تذکرہ:
امام حاکم رحمہ اللہ [1]نے لکھا ہے:
’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جس پاک باز زوجہ محترمہ کے ذکر سے ابتداء کرتے ہیں وہ صدیقہ بنت صدیق، عائشہ بنت ابوبکر الصدیق رضی ا للہ عنہما ہیں ۔‘‘[2]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ[3]فرماتے ہیں :
’’ وہ صدیقہ بنت صدیق ہیں رضی ا للہ عنہما ۔‘‘ [4]
۶۔الحُمَیْراء:....سرخی مائل۔ الحمیراء ، حمراء کی تصغیر ہے۔ جس کا معنی سرخ ہے۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ [5]لکھتے ہیں :
’’اہل حجاز کے ہاں حمراء اس رنگ پر بولا جاتا ہے جو سفید ہو لیکن سرخی کی اس میں جھلک ہو(یعنی سرخ و سپید ) اور یہ اہل حجاز میں نادر ہوتا ہے۔‘‘[6]
اس لقب کا تذکرہ متعدد احادیث میں آیا بھی ہے۔ [7]تاہم ان احادیث میں کلام ہے۔یہاں تک کہ امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
[1] محمد بن عبداللہ بن محمد ابو عبداللہ الحاکم نیشا پوری ، امام وقت ، حافظ حدیث اور شیخ المحدثین کے القاب سے مشہور ہوئے۔ ۳۲۱ھ میں پیدا ہوئے۔ صاحب علم و زہد و ورع تھے۔ ایک قول کے مطابق یہ تشیع کی طرف میلان رکھتے تھے۔ نیشا پورمیں قاضی کے عہدے پر سرفراز رہے۔ آپ کی تصانیف میں سے ’’المستدرک، الاکلیل‘‘ زیادہ مشہور ہیں ۔ ۴۰۵ ہجری میں فوت ہوئے۔ (سیر اعلام النبلاء، ج ۱۷، ص ۱۶۲۔ البدایۃ والنہایۃ ، ج ۱۱، ص: ۳۵۵۔ )
[2] المستدرک، ج: ۴، ص: ۵۔
[3] احمد بن علی بن حجر ابو الفضل عسقلانی شافعی ، ان کے القاب شیخ الاسلام اور امیر المؤمنین فی الحدیث زیادہ مشہور ہیں ۔ ۷۷۳ھ میں پیدا ہوئے ، اپنے زمانے میں علم الرجال اور علل الاحادیث میں خصوصی ملکہ حاصل تھا۔ مصر میں شافعی فقہ کے مشہور قاضی رہے۔ ان کی تصنیفات: فتح الباری اور تہذیب التہذیب مشہور ہیں ۔ ۸۵۲ھ میں فوت ہوئے۔ ( الجواہر والدرر للسخاوی۔ شذرات الذہب لابن العماد، ج۷، ص: ۲۶۹۔)
[4] فتح الباری، ج۷ ، ص: ۱۰۷۔
[5] محمد بن احمد بن عثمان ابو عبداللہ ذہبی .... شمس الدین ان کا لقب تھا۔ اپنے ہم عصروں میں حدیث کے حافظ اور امام کہلائے۔ ۶۷۳ھ میں پیدا ہوئے۔ مؤرخ اسلام ، زمانے کے محدث اور جرح و تعدیل کے ماہر عالم مشہور تھے۔ ان کی تصنیفات میں سے ’’سیر اعلام النبلاء، میزان الاعتدال ‘‘زیادہ مشہور ہیں ۔۷۴۸ھ میں وفات پائی۔ (طبقات الشافعیہ للسبکی : ۹؍۱۰۰۔ شذرات الذہب : ۶؍۱۵۳)
[6] سیر أعلام النبلاء ، ج۷، ص: ۱۶۸۔
[7] سیر اعلام النبلاء ، ج ۷، ص: ۱۶۸۔