کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 50
ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴾ (الاحزاب: ۷۰۔۷۱)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور بالکل سیدھی بات کہو۔وہ تمھارے لیے تمھارے اعمال درست کر دے گا اور تمھارے لیے تمھارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے تو یقیناً اس نے کامیابی حاصل کرلی، بہت بڑی کامیابی۔‘‘
اما بعد! بے شک رب تعالیٰ کے کمالات میں سے تخلیق اور حکم کا اپنے لیے خاص کر لینا بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ ﴾ (الاعراف:۵۴)
’’سن لو! پیدا کرنا اور حکم دینا اسی کا کام ہے، بہت برکت والا ہے اللہ جو سارے جہانوں کا رب ہے۔‘‘
جیسا کہ اللہ تعالیٰ تخلیق و حکم میں اکیلا ہے اسی طرح وہ اپنی مخلوق میں سے اپنے انتخاب، اختیار اور امتیاز میں بھی اکیلا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ سُبْحَانَ اللّٰهِ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴾ (القصص: ۶۸)
’’اور تیرا رب پیدا کرتاہے جو چاہتا ہے اور چن لیتاہے، ان کے لیے کبھی بھی اختیار نہیں ، اللہ پاک ہے اور بہت بلند ہے، اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں ۔‘‘
چونکہ اللہ سبحانہ نے لوگوں میں سے بعض لوگوں کو، ذاتوں میں سے چند ذاتوں کو، مقامات میں سے کچھ مقامات کو افضلیت بخشی اور زمانوں میں سے کچھ زمانوں کو فضیلت دی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے جنات تخلیق کیے تو ان میں سے ’’فردو س‘‘ کو چن لیا۔ فرشتے پیدا کیے تو ان میں سے جبریل، میکائیل اور اسرافیل علیہ السلام کو منتخب کر لیا۔ بنو آدم پیدا کیے تو ان میں سے اہل ایمان کو پسند کیا، اور اہل ایمان میں سے انبیاء کو منتخب کر لیا، اور انبیاء میں سے رسولوں کو چن لیا اور رسولوں میں سے اولو العزم چن لیے، اولو العزم رسولوں میں سے دو خلیل چن لیے اور دو خلیلوں میں سے محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند کر لیا۔
اللہ تعالیٰ نے زمین کو تخلیق کیا اور اس میں سے مکہ مکرمہ کو منتخب کیا۔ اس نے مہینے تخلیق کیے اور ان میں سے ماہِ رمضان کو امتیاز عطا کیا۔ دنوں میں سے اللہ تعالیٰ نے جمعہ مبارکہ کو منتخب کیا۔ سال بھر کے دنوں میں سے قربانی والا دن منتخب کیا اور سال بھر کی راتوں سے لیلۃ القدر کو سب راتوں سے افضل قرار دیا۔ تمام