کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 46
الشیخ ابراہیم الازرق (مدیر مکتب مؤسسۃ دیوان المسلم) لکھتے ہیں : جو کتاب آپ کے ہاتھوں میں ہے وہ محکم و متین تحقیقات پر مشتمل ہے۔ محققین نے ان مقالات کی تیاری میں قابل قدر محنت کی ہے۔ اس کتاب میں ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی ذات ان کے فضائل ان کے دفاع اور ان کے متعلق منافقین کے شبہات و اعتراضات کا علمی ردّ موجود ہے اور اس کتاب کے حسن میں اضافے کی جو بنیادی بات ہے وہ یہ ہے کہ ’’موسسۃ الدرر السنیۃ‘‘ کے ریسرچ سکالرز نے اس کتاب کی خامیوں اور کمزوریوں کی اصلاح کی ہے۔ مجھے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی سیرت پر ایسی شامل و کامل کسی اور کتاب کا علم نہیں ۔ میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ میرے لیے اور جس نے بھی اس کتاب کی نشر و اشاعت میں حصہ لیا سب کی نیت کی اصلاح کرے اور جنھوں نے ہم سب کی والدہ محترمہ کے دفاع کی ذمہ داری نبھائی ہے انھیں وہ اچھی جزا دے اور جو بھی ہدایت کا طالب ہو اسے ان کی محنتوں کا ثمرہ عطا فرمائے اور اس کتاب کے ذریعے خواہشات اور ضد و تعصب میں پھنسے ہوئے بدنصیبوں کو ایمان کی روشنی نصیب کرے۔ ٭٭٭ الشیخ اسامہ بن حسن الرتوعي (مکتب تربیت و تعلیم میں اسلامی تربیت کے سرپرست) کہتے ہیں : ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ حسن سلوک تمام مومنین کا فریضہ ہے۔ اگرچہ وہ بے شمار ہوں کیونکہ وہ ان سب کی والدہ محترمہ ہے اور ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری بیوی ہیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ حسن سلوک کی ایک صورت یہ بھی ہے جو ’’موسسۃ الدرر السنیۃ‘‘ نے پیش کی ہے۔ جس کے نگران شیخ علوی بن عبدالقادر سقاف ہیں کہ انھوں نے ایک تحریری مسابقے کا اہتمام کیا، جس کا عنوان ’’امنا عائشۃ .... ملکۃ العفاف رضی اللہ عنہا ‘‘ تھا یعنی ’’ہماری ماں عائشہ .... پاک دامن خواتین کی ملکہ رضی اللہ عنہا ‘‘ اس مسابقے میں متعدد محققین علماء نے حصہ لیا اور اس عظیم شخصیت کے حوالے سے نفیس مقالات تحریر کیے جن کا تعلق مختلف ممالک سے تھا۔ ان سب مقالات کے خلاصے کے طور پر یہ نفع بخش مرجع و مصدر سامنے آیا۔ جس میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی سیرت و کردار پر کھل کر بحث و تحقیق پیش کی گئی ہے۔ میں اللہ