کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 45
کے چاند کی ہی چند کرنیں ہیں ۔ وہ اس لیے طلوع ہوا تھا کہ تاریکیوں کے تہ بہ تہ پردے پھٹ جائیں ۔ ایسے وقت میں جب ظلمتوں کے داعی جہنم کے دروازں تک پہنچ چکے تھے اور وہ ایسا لمحہ تھا جس میں حق کو باطل سے پہچاننے کی سخت ضرورت تھی اور یہی وہ لمحہ تھا جس میں ہدایت کو ضلالت سے اور سنت کو بدعت سے علیحدہ کرنے کی ضرورت تھی۔ اس تناظر میں اس کتاب کی عظمت واشگاف ہوتی ہے اور اس کی اہمیت کا اندازہ بخوبی ہوتا ہے۔
چنانچہ میں اللہ تعالیٰ ہی سے اس کتاب کو مفید بنانے کا سوال کرتا ہوں اور اس کی تالیف و نشر و اشاعت کی ذمہ داریوں کو نبھانے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید کرتا ہوں ۔
٭٭٭
الشیخ علي بن محمد العمران
(مدیر مرکز میراث العلمی لشیخ الاسلام ابن تیمیہ و ابن قیم الجوزیہL )
الحمد للہ! میں نے ’’امنا عائشۃ ملکۃ العفاف رضی اللہ عنہا ‘‘ کے عنوان سے لکھے گئے مقالہ جات کی فیصلہ کمیٹی میں شرکت کی۔ جسے منظم کرنے کی ذمہ داری ’’موسسۃ الدرر السنیۃ‘‘ نے ادا کی۔
ان تحقیقی مقالہ جات میں سے کچھ تو عمدگی میں درجہ امتیاز کو پہنچے اور کچھ کم درجہ کے تھے۔ سب کی بھلائی اسی میں تھی کہ تمام محققین کے مقالات کو اکٹھا کیا جائے۔ یہ کتاب انہی مقالات کے مجموعہ کی ایک شکل ہے۔ گویا موتیوں اور ہیروں کو ایک لڑی میں پرو دیا گیا ہے۔ پھر ان کی مزید تحقیق و تدقیق و تخریج سے اس کے حسن کو چار چاند لگائے گئے ہیں ۔
لہٰذا قارئین محترمین کے ہاتھوں میں جو کتاب ہے ، اسے شائع کرنے کی سعادت ’’ دار المعرفہ‘‘ کو اللہ تعالیٰ نے بخشی ہے ۔ یہ ان بے مثال تراشے ہوئے ہیروں موتیوں کا نفیس اور انمول ہار ہے۔
٭٭٭