کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 447
دیتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اسی طرح پڑھتے تھے اور اسی طرح نازل ہوئی۔ لیکن کتابت میں تحریف کر دی گئی۔‘‘[1] اس شبہے کا ازالہ: یہ اثر صحیح نہیں ، علماء کی ایک جماعت نے اسے ضعیف کہا ہے۔ ان میں سے ابن کثیر، ہیثمی[2] شوکانی[3] رحمہ اللہ زیادہ مشہور ہیں ۔ ۵۔ بقول شیعہ ’’عائشہ نے کہا: اے میرے بھانجے! لکھنے والوں نے مصحف کے لکھنے میں غلطیاں کیں ‘‘:[4] ہشام بن عروہ نے اپنے باپ سے روایت کی کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے قرآن میں کتابت کی غلطیوں کے بارے میں پوچھا: (۱) جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ إِنْ هَذَانِ لَسَاحِرَانِ﴾ (طہ: ۶۳) ’’بے شک یہ دونوں یقیناً جادو گر ہیں ۔‘‘ (۲) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَالْمُقِيمِينَ الصَّلَاةَ وَالْمُؤْتُونَ الزَّكَاةَ ﴾ (النساء: ۱۶۲) ’’اور جو خاص کر نماز ادا کرنے والے ہیں اور جو زکوٰۃ دینے والے۔‘‘ (۳) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئُونَ ﴾ (المائدۃ: ۶۹) ’’بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی بنے اور صابی اور نصاریٰ۔‘‘
[1] المسند لاحمد بن حنبل، ج ۴، ص: ۱۸۴۔ [2] علی بن ابی بکر بن سلیمان ابو الحسن ہیثمی نور الدین حافظ، برائی کا شدت سے انکار کرنے والا، دائمی تہجد گزار، چین میں رہتا تھا۔ ۷۳۵ ہجری میں پیدا ہوا۔ اس کی حدیث اور تخریج حدیث میں متعدد کتابیں مشہور ہیں ۔ جیسے ’’مجمع الزوائد و منبع الفوائد‘‘ اور ’’الزواجر‘‘۔ ۸۰۷ ہجری میں وفات پائی۔ (طبقات الحفاظ للسیوطی: ۵۴۵۔ الاعلام للزرکلی، ج ۴، ص: ۲۶۶۔) [3] محمد بن علی بن محمد ابو عبداللہ شوکانی۔ حافظ، علامہ، فقیہ، مجتہد اور یمن کے بڑے بڑے علماء میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ ۱۱۷۳ ہجری میں پیدا ہوئے۔ صنعاء کے قاضی بنے۔ تقلید کو حرام کہتے تھے۔ ان کی تصنیفات میں سے ’’نیل الاوطار من اسرار منتقی الاخبار‘‘ اور ’’السیل الجرار‘‘ زیادہ مشہور و متداول ہیں ۔ ۱۲۵۰ ہجری میں وفات پائی۔ (البدر الطالع للشوکانی، ج ۲، ص: ۲۱۵۔ الاعلام للزرکلی، ج ۶، ص: ۲۹۸۔) [4] براء ۃ اہل السنۃ من تحریف الآیات لمحمد مال اللہ، ص: ۲۹۔ یہ عبارت انٹر نیٹ سے لی گئی۔