کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 44
الشیخ عثمان بن محمد الخمیس (فرسٹ سیکرٹری وزارۃ الاوقاف الکویت) لکھتے ہیں : حق و باطل، ہدایت و ضلالت، کفر و ایمان بلکہ روشنی اور تاریکی کے درمیان مقابلہ ابدی و سرمدی ہے۔ ہمارے زمانے میں منافقین جو بغض و عناد ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی شان میں ظاہر کر رہے ہیں وہ ہمارے پہلے دعویٰ کی تاکید کے لیے کافی ہے۔ پھر کیسے ہو سکتا ہے کہ کفر ایمان کو پسند کرے اور برائیاں تقویٰ کو پسند کریں ، چونکہ ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ طاہرہ مطہرہ رضی اللہ عنہا ایمان و تقویٰ کی علامت ہیں اور ان کے دشمن کفر و نفاق کی علامت ہیں ۔ یہ بات سمجھ میں آنے سے قاصر ہے کہ یہ دونوں علامتیں اکٹھی ہو جائیں ۔ اسی لیے میں کہوں گا، اے امی جان! یہ بات آپ کے لیے باعث شرف و عزت ہے کہ ایسے بد باطن و بدطینت آپ رضی اللہ عنہا سے بغض و عناد رکھیں ۔ میں نے ’’سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور روافض‘‘ کے عنوان سے لکھی گئی کتاب کا مطالعہ کیا جو ’’الدرر السنیۃ‘‘ کے علمی و تحقیقی شعبہ کی کاوش ہے۔ مجھے یہ کتاب اپنے موضوع کا علمی انداز میں حق ادا کرتے ہوئے نظر آئی۔ اس کتاب میں ام المومنین کی حیات مبارکہ کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے اور اس کے حسن میں مزید اضافہ ان کی ذات پر وارد شبہات کا علم و حکمت سے مزین محکم دلائل سے ردّ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ قیامت کے دن اس کتاب کے تمام شراکت داروں کے اعمال ناموں کو اجر سے بھر دے ، چونکہ انھوں نے اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا دفاع کر کے دراصل سیّد الشافعین روز محشر کا دفاع کیا ہے اس لیے میں اللہ رب العالمین سے دعاگو ہوں کہ اس کتاب کی تیاری میں حصہ لینے والوں کو شافع روز محشر کی شفاعت سے سرفراز کرے۔ آمین ٭٭٭ الشیخ جلال الدین محمد صالح (پروفیسر جامعہ نایف العربیۃ الریاض ، سعودی عرب ) اس علمی مجموعے میں اس عالمہ خاتون سیّدہ عائشہ بنت ابی بکر الصدیق رضی ا للہ عنہما اور ان کے والد کے متعلق ایسے بیش بہا علمی موتی پرو دئیے گئے ہیں کہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ خانۂ نبوت سے طلوع ہونے والے چودھویں