کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 424
کو مبارک بنا دیا۔ بے شک خدیجہ نے میرے لیے طاہر، عبداللہ، مطہر اور قاسم، فاطمہ، رقیہ، ام کلثوم اور زینب کو جنم دیا اور تو ان عورتوں میں شامل ہے جن کے رحم کو اللہ تعالیٰ نے بانجھ بنا دیا۔لہٰذا تو کوئی بچہ نہ جن سکی۔‘‘[1] ایک غالی معاصر رافضی[2] لکھتا ہے: ’’کیا میں اس (عائشہ) کا تذکرہ اس لیے کروں کہ اس نے تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار (سیّدہ فاطمہ) کو اس قدر اذیت پہنچائی کہ وہ رو پڑی۔‘‘[3] اب ہم اس الزام اور بہتان کا علمی و عقلی اور الزامی ہر طرح سے ردّ کرتے ہیں : ۱۔یہ روایات رافضیوں کی تلبیسات میں سے ایک ہے اور دوسرے مردود جھوٹوں کی طرح یہ روایت بھی ایک مردود اور جھوٹے افسانے پر مبنی ہے۔ جو اہل سنت اور بعض رافضیوں کے نزدیک بھی مردود ہے۔ اہل سنت کے میزان میں تو یہ واضح امر ہے کیونکہ وہ رافضیوں کی روایات کا اعتبار ہی نہیں کرتے اور شیعہ کے میزان کے مطابق بھی اس روایت کی سند ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں دو راوی مجہول ہیں ۔ الف: عبداللّٰہ بن عصمہ: ایک شیعی ناقد علی نمازی شاہرودی نے لکھا: ’’ہمارے ائمہ نے عبداللہ بن عصمہ کا تذکرہ نہیں کیا۔‘‘[4] ب:ابو علی الواسطی: محمد جواہری نے لکھا: ’’ابو علی واسطی مجہول ہے۔ الکافی میں اس کی دو روایات ہیں ۔‘‘[5] اور اس کے متعلق غلام رضا عرفانیان لکھتا ہے: ’’ابو علی الواسطی سے کوئی روایت مروی نہیں ۔‘‘[6] ج:عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو صرف محبت اور اچھی تعریف ہی ملی ہے۔ جیسا کہ روافض کی اپنی کتابوں میں بکثرت احادیث موجود ہیں جو فاطمہ رضی اللہ عنہا کی منقبت میں مروی ہیں اور یہ روایات
[1] الخصال للصدوق، ص: ۴۰۴۔۴۰۵۔ بحار الانوار للمجلسی، ج ۱۶، ص: ۳۔ [2] اسے یاسر یحییٰ عبداللہ حبیب کہا جاتا ہے۔ یہ ایک کینہ پرور رافضی ہے۔ ۱۹۷۹ء میں کویت میں پیدا ہوا۔ کویتی اداروں نے اسے صحابہ پر سب و شتم کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ پھر مئی ۲۰۰۴ میں اسے دس سال قید سخت کی سزا سنائی۔ یہ تین ماہ جیل میں رہا پھر اسے رہا کر دیا گیا اور غیر قانونی طور پر یہ نقل مکانی کر کے عراق چلا گیا اور پھر وہاں سے ایران چلا گیا۔ پھر برطانیہ آ کر شہریت لے لی اور وہاں اس نے وفات عائشہ رضی اللہ عنہا کے دن کی مناسبت سے ایک محفل منعقد کی۔اس ملعون نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے جہنمی ہونے پر باقاعدہ مباہلہ بھی کیا ہے۔ جو کہ یو ٹیوب پر دیکھا جا سکتا ہے۔ ایسے لعنتیوں کی وجہ سے معاشرے میں فرقہ وارانہ تشدد روز بروز بڑھ رہا ہے۔ [3] یو ٹیوب سے ویب سائٹ پر یہ واقعہ ’’احتقال لدخول عائشۃ النار‘‘ کہ عائشہ کے جہنم میں داخلے کا جشن نامی کلپ سے نقل کیا گیا۔ [4] مستدرکات علم رجال الحدیث لعلی نمازی شاہرودی، ج ۵، ص: ۵۵۔ [5] المفید من معجم رجال الحدیث لمحمد الجواہری، ص: ۴۱۴۔ [6] مشائخ الثقات لغلام رضا عرفانیان، ص: ۹۲۔