کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 404
روایت بھی ہے جو پہلے بھی گزر چکی ہے اور آئندہ بھی آ رہی ہے۔
انھوں نے یہ روایت بھی کی ہے:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں اعتکاف بیٹھتے تھے اور جب صبح کی نماز پڑھا لیتے تو اپنی اعتکاف والی جگہ پر چلے جاتے۔ بقول راویٔ حدیث: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اعتکاف کرنے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اجازت دے دی۔ چنانچہ ان لیے ایک خیمہ لگا دیا گیا۔ جب حفصہ رضی اللہ عنہا کو پتا چلا تو انھوں نے بھی خیمہ لگا دیا اور جب زینب رضی اللہ عنہا نے سنا تو انھوں نے بھی ایک اور خیمہ لگا لیا، جب مذکورہ صبح کی نماز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو کر واپس پلٹے تو چار خیمے دیکھے .... آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، یہ کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی بیویوں کے خیموں کے متعلق بتایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا: انھیں اس فعل پر کس نے آمادہ کیا؟ کیا نیکی کرنا چاہتی ہیں ؟ ان خیموں کو اکھاڑ دو۔ میں ان کو دیکھنا نہیں چاہتا۔ تب وہ اکھیڑ دئیے گئے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں اعتکاف نہ کیا حتیٰ کہ شوال کے آخری دہائی میں اعتکاف کیا۔‘‘[1]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے:
’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہہ دیا آپ کو صفیہ کی ایسی ایسی کمزوری (یعنی پستہ قامت) نہیں کھلتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک تو نے ایسا لفظ کہا ہے اگر اسے سمندر کے پانی میں ملایا جائے تو پانی پر اس کی کڑواہٹ غالب آ جائے۔‘‘[2]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی انسان کے متعلق کچھ کہہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کسی انسان کے متعلق کچھ سننے میں دلچسپی نہیں رکھتا جبکہ مجھ میں ایسی ایسی (خطائیں ) ہوں ۔‘‘[3]
انہی سے مروی ہے:
’’سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو
[1] صحیح بخاری، حدیث نمبر: ۲۰۴۱۔ صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۱۱۷۳۔
[2] اس کی تخریج گزر چکی ہے۔
[3] اس کی تخریج گزر چکی ہے۔