کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 392
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس کے۔‘‘
بقول راوی: ’’اس دن میمونہ رضی اللہ عنہا اگرچہ روزہ سے تھیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی وجہ سے اسے بھی منہ کی ایک جانب سے دوا پلائی گئی۔‘‘[1]
مذکورہ دونوں نظر یوں کی بنیاد پر استوار مذکورہ بہتان کا متعدد طریقوں اور دلائل سے ردّ کیا جائے گا۔[2]
دلیل نمبر ۱:.... زہر والا قصہ تاریخی کذب بیانی کی ایک بھونڈی مثال ہے اور یہ ایسا عجیب و غریب افسانہ ہے جو کتب شیعہ میں قدیم سے جدید دَور میں ایک تسلسل اور تواتر کے ساتھ موجود ہے۔
چنانچہ شیعہ جب اپنی لغویات اور حفوات کی تائید و توثیق کرنا چاہتے ہیں تو اپنے دعویٰ کو کچھ قرآنی آیات سے مزین کرتے ہیں اور پھر ان آیات کی تفسیر میں اپنے من گھڑت قصے اور خود ساختہ افسانے احادیث کے طور پر لاتے ہیں ، جو ان کے نزدیک ان کے بہتانات کی تائید و توثیق کرتے ہیں ۔ حتیٰ کہ نوآموز شیعہ یہ اعتقاد بنا لیتے ہیں کہ اس بہتان کی تاکید و تائید میں مذکورہ آیات قرآنیہ نازل ہوئی ہیں اور یہی مقصد اس بہتان سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جو انھوں نے انبیاء مرسلین کے بعد روئے زمین پر سب سے بہترین افراد سیّدنا ابوبکر، سیّدنا عمر اور ان دونوں کی بیٹیوں پر لگایا ہے۔[3]
انھوں نے یہ من گھڑت کہانی جو سورۂ تحریم کی تفسیر کے ضمن میں تحریر کی ہے کتب شیعہ کے علاوہ ہمیں کسی اور کتاب میں نہیں ملی۔
جبکہ صحیح ترین احادیث کی رُو سے حقیقت یہی ہے کہ سورت تحریم کا سبب نزول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے اوپر شہد حرام کر لینا تھا۔ جیسا کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کی روایت میں ہے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے
[1] مسند احمد، ج ۴۵، ص ۴۶۰، حدیث نمبر: ۲۷۴۶۹۔ مصنف عبدالرزاق، ج ۵، ص ۴۲۸، حدیث نمبر: ۹۷۵۴۔ مسند ابن راہویہ، ج ۵، ص ۴۲، حدیث نمبر: ۲۱۴۵۔ شرح مشکل الآثار للطحاوی، ج ۵، ص ۱۹۵، حدیث نمبر: ۱۹۳۵۔ صحیح ابن حبان، ج ۱۴، ص ۵۵۲، حدیث نمبر: ۶۵۸۷۔ المعجم الکبیر للطبرانی، ج ۲۴، ص ۱۴۰، حدیث نمبر: ۳۷۲۔ مستدرک حاکم، ج ۴، ص ۲۲۵، حدیث نمبر: ۷۴۴۶۔ حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : شیخان کی شرط پر یہ حدیث صحیح ہے لیکن ان دونوں نے اسے روایت نہیں کیا۔ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے فتح الباری، ج ۸، ص: ۱۴۸، پر صحیح کہا اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے السلسلۃ الصحیحۃ، حدیث نمبر: ۳۳۳۹ پر صحیح کہا۔
[2] اس بہتان کے ردّ کے لیے مطالعہ کریں : الصاعقۃ فی نسف اباطیل و افتراء ات الشیعۃ لعبد القادر عطا صوفی، ص: ۵۱۔۷۰ اور شیخ عبدالرحمن طوخی کا مقالہ بعنوان رد الشبہ و الافتراء ات عن السیدۃ عائشۃ۔
[3] الصاعقۃ فی نسف اباطیل و افتراء ات الشیعۃ، ص: ۵۱ معمولی ردّ و بدل کے ساتھ نقل کیا گیا۔