کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 39
ہے۔ میں کتاب کے مصنّفین اور ان کے معاونین کے لیے باغات اور دریاؤں اور قدرت کے مالک سے جنت الماویٰ کا سوال کرتا ہوں ۔
وَصَلَّی اللّٰہُ وَسَلَّمَ عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ۔
٭٭٭
الشیخ عبدالحی یوسف
(نائب رئیس ہیئۃ علماء سوڈان)
لکھتے ہیں : میں نے ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور اللہ کے محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری بیوی کی سیرت پر لکھا ہوا یہ شاہکار دیکھا اور پڑھا۔ میں نے اسے عظیم النفع، خزینۂ معلومات، مؤثق دلائل کے ساتھ مزین پایا۔ اس کے مطالعہ کے دوران مجھے اپنی امی جان سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی زندگی کے اہم گوشوں کے متعلق بہت اہم معلومات حاصل ہوئیں جن کی بنا پر میرے اندر ان کی محبت و احترام اور شوق و وجدان میں مزید اضافہ ہو گیا۔ مجھے عمر دینے والے رب کی قسم! اس کتاب کے مصنّفین، ناشرین، محققین اور معاونین نے اللہ کی توفیق سے بہت عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ یہ شاہکار ایسے وقت میں منظر عام پر آیا کہ جب بے شمار لوگ امانت و دیانت کے نام سے ہی تہی دامن ہو چکے اور باطل پرستوں اور ضلالت کے نمائندوں کے پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر وہ وسوسوں اور شبہات کا شکار ہو گئے ہیں ۔ جبکہ نیکی کرنے کی توفیق اور برائی سے بچانے کی طاقت صرف اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے۔ یہ کتاب نہایت محکم ہے۔ اس کے سوتے اس مبارک دریا سے پھوٹتے ہیں جس کی ابتدا سلف صالحین نے کی۔ میں پرامید ہوں کہ اس کتاب کے مصنّفین اور ناشرین اس جماعت میں شامل ہو جائیں گے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ﴾
(الحشر: ۱۰)
’’اور (ان کے لیے) جو ان کے بعد آئے، وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جنھوں نے ایمان لانے میں ہم سے پہل کی اور ہمارے دلوں میں ان لوگوں کے لیے کوئی کینہ نہ رکھ جو ایمان لائے، اے ہمارے رب !یقیناً تو بے حد شفقت