کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 375
وصیت کی۔[1]
۸۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی توبہ و مغفرت کے بارے میں ائمہ شیعہ کی گواہیاں :
کلینی[2] نے الکافی میں اپنی سند کے ساتھ روایت کیاہے کہ میں نے ابو عبداللہ( علیہ السلام ) سے کہا: بلاشبہ میں نے تیرے باپ کو کہتے ہوئے سنا بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو اختیار دیا تو انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کو منتخب کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ان کی طلاق شمار نہ کیا اور اگر وہ اپنی رائے کو ترجیح دیتیں تو سب کی سب بائنہ ہو جاتیں ۔ تو اس نے کہا: یہ حدیث میرے والد سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں اور لوگوں کا اختیار دینے سے کیا تعلق ہے؟بلاشبہ اللہ عزوجل نے اپنے رسول علیہ السلام کو اس چیز کے لیے خاص کیا۔[3]
مجلسی نے کہا یہ روایت معتمد علیہ ہے۔ یہ روایت جعفر صادق[4] رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ سے اس نے ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی اور یہ کہ وہ ہمارے نبی کی ان بیویوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کیا۔
ابو جعفر محمد بن علی الباقر[5] سے روایت ہے کہ کسی نے ان سے پوچھا کہ جنگ جمل میں عائشہ کی شمولیت کے بعد اس کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ اس نے کہا، میں اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ، کیا تجھے معلوم نہیں کہ وہ کہا کرتی تھی کاش کہ میں درخت ہوتی کاش کہ میں پتھر ہوتی، کاش ! میں مٹی کا ڈھیلا ہوتی۔ بقول سائل میں نے کہا: اس کے ان اقوال کا کیا مطلب ہے؟
[1] دلائل الامامۃ، ص: ۲۶۰۔
[2] محمد بن یعقوب کلینی ابو جعفر رازی۔ امامیہ شیعہ کا عالم شیخ شمار ہوتا ہے۔ وہ ان کا معروف فقیہ ہے اور ان کے مذہب کے مصنّفین میں سے ایک ہے۔ اس کی تصنیفات میں سے ’’الکافی فی علم الدین‘‘ اور ’’الرد علی القرامطۃ‘‘ ہیں ۔ ۳۲۲ ہجری میں وفات پائی۔ (سیر اعلام النبلاء للذہبی، ج ۱۵، ص: ۲۸۰۔ الاعلام للزرکلی، ج ۷، ص: ۱۴۵۔)
[3] محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب ابو جعفر الہاشمی الباقر۔ ثقہ اور امام ہیں ۔ ۵۶ ہجری میں پیدا ہوئے۔ عالم فاضل اور فقیہ تھے۔ اپنے وقت کے مجتہد تھے۔ ۱۱۷ ہجری میں وفات پائی۔ (سیر اعلام النبلاء للذہبی، ج ۴، ص: ۴۰۱۔ تہذیب التہذیب لابن حجر، ج ۵، ص: ۲۲۵۔)
[4] الکافی للکلینی، ج ۶، ص: ۱۳۷۔ بحار الانوار للمجلسی، ج ۲۲، ص: ۲۱۲۔
[5] جعفر بن محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب ابو عبداللہ ہاشمی الصادق۔ ۸۰ ہجری میں پیدا ہوئے۔ بنو ہاشم کے بزرگوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ مدینہ منورہ کے جلیل القدر عالم تھے۔ سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نواسے ہیں ۔ یہ شیعوں پر نہایت غصے اور ناراض ہوتے تھے۔حق کی آواز نہایت دلیرانہ طور پر بلند کرتے۔ ۱۴۸ ہجری میں وفات پائی۔ (سیر الاعلام النبلاء للذہبی، ج ۶، ص: ۲۵۵۔ الموجز الفارق من معالم ترجمۃ الامام جعفر الصادق لعلی الشبل۔)