کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 373
اسی طرح جعفر بن موسی الکاظم بن جعفر الصادق[1] نے اپنی بیٹی کا نام عائشہ رکھا۔ عمری[2] نے ’’المجدی‘‘ نامی اپنی کتاب میں لکھا: جعفر بن موسیٰ کاظم بن جعفر صادق جو خواری کے لقب سے مشہور ہے اور یہ ام ولد کا بیٹا تھا، اس کی آٹھ بیٹیاں پیدا ہوئیں ۔ حسنہ، عباسہ، عائشہ، فاطمۃ الکبری، فاطمہ الصغریٰ، اسماء، زینب اور ام جعفر .... [3] اسی طرح اس کے بڑے پڑدادا علی بن حسین نے بھی اپنی ایک بیٹی کا نام عائشہ رکھا۔[4] اسی طرح شیعوں کے دسویں امام علی بن محمد الجواد[5] (ت: ۲۵۴ ہجری) نے بھی اپنی ایک بیٹی کا نام عائشہ[6] رکھا اور علی الہادی[7] نے بھی اپنی ایک بیٹی کا نام عائشہ رکھا۔ اگر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اہل بیت سے بغض رکھتی تھیں تو اہل بیت اپنی بیٹیوں کے نام ان کے نام پر کیوں رکھتے تھے۔ ۶۔جنگ جمل کے دن سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق نظریہ اور موقف!! روافض کے نزدیک ابو جعفر بن بابویہ[8] الصدوق نے جعفر سے اور اس نے اپنے باپ محمد سے
[1] جعفر بن موسیٰ الکاظم بن جعفر الصادق خواری لقب ہے۔ اس کی آٹھ بیٹیاں ہوئیں ۔ ان میں سے ایک کا نام اس نے عائشہ رکھا اور ایک کا نام زینب رکھا۔ (المجدی فی انساب الطالبیـین للعمری، ص: ۳۰۱۔ [2] ابو الحسین علی بن محمد بن علی العمری انساب کا بڑا عالم تھا یہ پانچویں صدی ہجری کا عالم تھا۔ اس کی مشہور تصنیفات ’’المجدی فی انساب الطالبـیـین‘‘ اور ’’المشجرات‘‘ ہیں ۔ ’’معجم المولفین‘‘ لرضا کحالۃ، ج ۷، ص: ۲۲۱۔ مقدمۃ کتاب المجدی فی انساب الطالبیـین۔ [3] المجدی فی انساب الطالبین للمجدی، ص: ۳۰۱۔ [4] کشف الغمۃ للاربلی، ج ۲، ص: ۳۰۲۔ [5] علی بن الجواد محمد بن علی ابو الحسن علوی حسینی الہادی کے لقب سے مشہور ہے۔ ۲۱۴ ہجری میں پیدا ہوا۔ اپنے وقت کا فقیہ، امام، متبع، عابد، زاہد اور بارہ اماموں میں سے ایک ہے ۔ شیعوں کے عقائد کے مطابق حسن عسکری المنتظر (امام غائب) کا والد ہے۔ ۲۵۴ ہجری میں وفات پائی۔ (البدایۃ و النہایۃ لابن کثیر، ج ۱۱، ص: ۱۵۔ شذرات الذہب لابن العماد، ج ۲، ص: ۱۲۷۔) [6] کشف الغمۃ للاربلی، ج ۳، ص: ۱۷۷۔ [7] الارشاد للمفید، ج ۲، ص: ۳۱۲۔ [8] محمد بن علی بن حسین ابو جعفر القمی جس کا لقب الصدوق ہے۔ فرقہ امامیہ کا سرغنہ تھا۔ ۳۰۶ ہجری میں پیدا ہوا۔ شیعوں کے درمیان اس کی تصنیفات کا بڑا چرچا ہے اور اس کے حافظے کی مثال دی جاتی ہے۔ اس کی تصنیفات سے ’’دعائم الاسلام‘‘ اور ’’دین الامامیۃ‘‘ مشہور ہیں ۔ ۳۸۱ ہجری میں وفات پائی۔ (سیر اعلام النبلاء للذہبی، ج ۱۶، ص: ۳۰۳۔ الاعلام للزرکلی، ج ۶، ص: ۲۷۴۔)