کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 37
الشیخ عبدالمجید الریمی
(رئیس مجلس علماء مرکز الدعوۃ العلمی)
کہتے ہیں : ملحدین روشن اور شفاف صفحات کو سیاہ کرنا چاہتے ہیں ۔
۱۔شریعت الٰہی جسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنی زندگیوں میں نافذ کیا ، کی دولت سے پورے عالم میں ایسے عدل و امن کے پھریرے لہرانے لگے جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
ملحدوں نے اس شریعت کے بارے میں کہا: ’’یہ غیر انسانی قانون ہے جو حقوق اور حریت (آزادی) سلب کرتا ہے۔‘‘
۲۔جن فتوحات نے انسانوں کو اپنے جیسے انسانوں کی غلامی سے نکال کر ایک اللہ کا غلام بنایا ، اس کے متعلق وہ کہتے ہیں یہ سراسر ظالمانہ قبضہ اور غارت گری ہے۔
۳۔روایت اخبار اور استنباط مسائل کے قواعد و ضوابط کہ جن کی وجہ سے غور و فکر اور اجتہاد کے دروازے کھل گئے، کی بابت کہتے ہیں کہ یہ قدامت پسندی اور جمود ہے۔
۴۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور صحابیات رضی ا للہ عنہن کی سیرت طیبہ کو جو دین کے اولین مددگار تھے، ان کی ذوات و صفات کو بہتان تراشیوں اور طعن و تشنیع کا نشانہ بنا لیا۔ تاکہ ان کی اس گھناؤنی سازش کے نتیجے میں دین اسلام کو بیخ و بن سے اکھاڑا جا سکے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَاللّٰهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ﴾ (الصف: ۸)
’’اور اللہ اپنے نور کو پورا کرنے والا ہے،اگرچہ کافر لوگ ناپسند کریں ۔‘‘ ^
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
ہر زمانے کے روافض نے عام طور پر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور خصوصی طور پر صدیقہ بنت صدیق رضی ا للہ عنہما کو اپنے زہریلے تیروں کا نشانہ بنا لیا ہے۔
چنانچہ یہ اور اس جیسی دیگر مصادر و مراجع نما تحقیقی کتب ان تہمت پردازوں کی تہمتوں کا علمی و تحقیقی ردّ کرنے اور صحابہ و صحابیات خصوصاً ازواج النبی اور بالخصوص ام المومنین عائشہ صدیقہ بنت صدیق اکبر رضی ا للہ عنہن کے فضائل و خصائص اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا و آخرت میں محبوب بیوی کے دفاع کی ضامن ہیں اور اللہ اپنے ارادے اور حکم کو غالب رکھنے والا ہے۔
٭٭٭