کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 28
الشیخ عبدالرحمن بن ناصر البراک (سابق پروفیسر محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی ،ریاض، سعودی عرب) لکھتے ہیں : سیّدہ عائشہ صدیقہ بنت ابی بکر صدیق رضی ا للہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب ترین بیوی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ان کا انتخاب خودکیا اور فرمایا: ﴿رَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ﴾ (القصص: ۶۸) ’’اور تیرا رب پیدا کرتاہے جو چاہتا ہے اور چن لیتاہے۔‘‘ کیا اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے یہی فضیلت کم ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بلاواسطہ علم حاصل کیا، اسے ازبر کیا اور پوری امانت کے ساتھ بلا کم و کاست آنے والی نسلوں کو منتقل کر دیا۔ چونکہ سیّدہ ممدوحہ رضی اللہ عنہا اپنے رب کے ہاں نہایت معزز اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب ترین ہستی تھیں ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کے بہتانوں سے ان کی براء ت قرآن کی شکل میں نازل کی جسے تاقیامت پڑھا جاتا رہے گا۔ چنانچہ اس سیرت و کردار عالیہ سے متصف شہزادی حق رکھتی ہے کہ اس کے فضائل و مناقب اور اس ذاتِ عالیہ سے حسد کرنے والے رافضیوں کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے کتاب لکھی جاتی۔ چنانچہ یہ کتاب درحقیقت ایک عظیم و ضخیم انسائیکلو پیڈیا ہے جو ’’ام المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ‘‘ کے نام سے ہمارے ہاتھوں میں ہے۔ یقیناً مصنّفین کی یہ کاوش اہل سنت والجماعت کے مومنوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا جہاں باعث بنے گی وہاں مشرکوں ، بدعتیوں اور رافضیوں کے لیے حزن و ملال اور حسرت و یاس سے لبریز ’’گرانمایہ خزانہ اور عبرت آموز تازیانہ‘‘ ثابت ہو گی۔ ان شاء اللہ ٭٭٭٭ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان (سعودی عرب کے اکابر علماء کمیٹی کے رُکن اور معروف عالم دین) لکھتے ہیں : ہر جگہ اور ہر زمانے میں منافقین، اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف خباثت اور کینے و حسد سے لبریز مذموم ہتھکنڈے استعمال کرتے آئے ہیں ، تاکہ وہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھاسکیں ، لیکن اللہ تعالیٰ اپنے نور کو مکمل کرنے والا ہے اگرچہ کافر اسے کتنا ہی ناپسند جانیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ملت اسلامیہ سے ان لوگوں کے بغض و کینہ کی سب سے قبیح مثالآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی