کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 22
سے تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتوں سے بھی، بے شک اللہ ہمیشہ تم پر پورا نگہبان ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا () يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا﴾ (الاحزاب: ۷۰۔۷۱) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور بالکل سیدھی بات کہو۔وہ تمھارے لیے تمھارے اعمال درست کر دے گا اور تمھارے لیے تمھارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے تو یقیناً اس نے کامیابی حاصل کرلی، بہت بڑی کامیابی۔‘‘ فَاِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا ، وَکُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ، وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ۔ ’’بعد ازیں ! بے شک سب سے اچھی بات کتاب اللہ میں ہے اور سب سے اچھی راہنمائی محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی راہنمائی میں ہے۔ اور دین میں بد ترین اُمور خود ساختہ ہیں اور دین میں ہر خود ساختہ فعل بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ ‘‘ بے شک اُمت اسلامیہ پے درپے زخموں سے چور اپنے بدن پر متواتر تیر سہہ رہی ہے اور ہمیشہ سے اسلام کے اندرونی و بیرونی دشمن اس پر زہریلے تیر برسا رہے ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ اسلامی شریعت اور اس کے عقیدے کو بدنما کر ڈالیں ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم بھی لامحدود و بے کنار ہے کہ جب بھی کوئی آزمائش آتی ہے، اس کے ساتھ ہی عطیاتِ رحمانی بھی ہوتے ہیں اور اللہ عزوجل نے یقیناً سچ فرمایا : ﴿ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللّٰهُ وَاللّٰهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ ﴾ (الانفال:۳۰) ’’اور وہ (کافر) تدبیریں کرتے ہیں اور اللہ بھی تدبیر کرتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سب تدبیر کرنے والوں سے بہتر ہے۔‘‘ دشمنانِ اسلام نے اُمت اسلامیہ کو جن تیروں کا نشانہ بنایا ہوا ہے، ان میں سب سے سخت و اذیت ناک تیر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت پر حملہ ہے۔ جو تمام انسانیت کے قائد ہیں ، ان کا نام نامی اسم گرامی محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ آپ پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر درود و سلام ہوں ۔ (وفداہ روحی و ارواح جمیع المسلمین) چونکہ دشمنانِ اسلام نے اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ بنت ابی بکر صدیق رضی ا للہ عنہما کی ذات