کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 215
روایات ہوتیں تو تاویل و تفسیر کے ذریعے سے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان کو ردّ کر دیتی تھیں ۔‘‘[1]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحابہ و تابعین کی بہت بڑی تعداد نے زانوئے تلمذ طے کیا۔ لوگ عراق، شام اور جزیرۃ العرب کے بیشتر علاقوں سے ان کے پاس علوم قرآن و حدیث وغیرہ سیکھنے کے لیے آتے رہتے تھے۔ ان کے مشہور شاگردوں میں سے محمد ابن ابی بکر صدیق رضی ا للہ عنہما کے دونوں بیٹے قاسم اور عبداللہ جو دونوں ان کے بھتیجے بھی تھے اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے دونوں بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنہ اور عروہ رحمہ اللہ ہیں یہ دونوں ان کے بھانجے تھے اور عبداللہ بن زبیر رضی ا للہ عنہما کے پوتے عباد بن حمزہ رحمہ اللہ ہیں ۔
صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے سیّدنا عمرو بن عاص، سیّدنا ابو موسیٰ اشعری، سیّدنا زید بن خالد جہنی، ابوہریرہ، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عباس، ربیعہ بن عمرو جرشی، سائب بن یزید اور حارث بن عبداللہ بن نوفل وغیرہم رضی اللہ عنہم ہیں ۔کبار تابعین میں سے سعید بن مسیب[2]اور عبداللہ بن عامر بن ربیعہ، علقمہ بن قیس[3]، عمرو بن میمون، مطرف بن عبداللہ بن شخیر، مسروق بن اجدع اور عطاء بن ابی رباح سمیت بے شمار تابعین رحمہم اللہ شامل ہیں ۔
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بے شمار خواتین نے علوم حاصل کیے۔ مثلاً ان کی بھتیجی اسماء بنت عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہم ، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی آزاد شدہ خادمہ بُہَیَّہ اور ان کی بھتیجی حفصہ بنت عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہم ، حسن بصری کی والدہ خیرہ صلی اللہ علیہ وسلم ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی پہلے خاوند ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بیٹی زینب اور سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی ا للہ عنہما کی بیوی صفیہ بنت ابی عبید، عائشہ بنت طلحہ بن عبیداللہ، عمرہ بنت عبدالرحمن[4]، مسروق بن اجدع کی بیوی قَمِیْر، یوسف بن ماہک کی والدہ مُسیکہ مکیہ اور
[1] البدایۃ و النہایۃ لابن کثیر، ج ۱۱، ص: ۳۳۹۔
[2] یہ سعید بن مسیب بن حزن ابو محمد مخزومی مدنی رحمہ اللہ ہیں ۔ امام، عالم، مدینہ منورہ کے فقہاء سبعہ میں سے ایک ہیں ۔ انھیں سیّد التابعین کہا جاتا ہے۔ یہ علوم حدیث و فقہ میں مہارت کے ساتھ ساتھ زہد، عبادت اور ورع میں اپنی مثال آپ تھے۔ ۹۳ ہجری یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ (سیر اعلام النبلاء للذہبی، ج ۴، ص: ۲۱۷۔ تہذیب التہذیب لابن حجر، ج ۲، ص: ۳۳۵۔)
[3] یہ علقمہ بن قیس بن عبداللہ رحمہ اللہ ہیں ۔ ابو شبل کنیت ہے۔ کوفہ میں پیدا ہوئے اور وہیں تعلیم و تربیت حاصل کی۔ کوفہ کے فقیہ عالم اور قاری کے طور پر مشہور ہوئے۔ یہ اپنے وقت کے امام، حافظ اور مجتہد کبیر تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں پیدا ہوئے۔ سیرت و کردار میں سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مشابہ تھے۔ جنگ صفین میں موجود تھے۔ خراسان میں جہاد کیا۔ ۶۰ ہجری یا ۷۰ ہجری کے بعد فوت ہوئے۔ (سیر اعلام النبلاء للذہبی، ج ۴، ص: ۵۳۔ تہذیب التہذیب لابن حجر، ج ۴، ص: ۱۷۴۔)
[4] یہ عمرہ بنت عبدالرحمن بن سعد انصاریہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس علم فقہ میں مہارت حاصل کی اور ان کے ہاں پرورش پائی۔ اپنے عہد میں عالمہ، فقیہہ، حجت اور کثرت علم کی وجہ سے مشہور تھیں ۔ ۹۸ ہجری یا ۱۰۶ ہجری میں فوت ہوئیں ۔ (سیر اعلام النبلاء، للذہبی، ج ۴، ص: ۵۰۷۔ تہذیب التہذیب لابن حجر، ج ۶، ص: ۶۰۶۔)