کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 178
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا حسن خلق کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
((اِنَّ الْمُؤْمِنَ لَیُدْرِکُ بِحُسْنِ الْخُلُقِ دَرَجَۃَ الصَّائِمِ الْقَائِمِ)) [1]
’’بے شک مومن حسن اخلاق کے باعث روزہ دار اور تہجد گزار کا درجہ حاصل کر لیتا ہے۔‘‘
مکارم و محاسن اخلاق
ان کے علاوہ بھی متعدد روایات ان سے مروی ہیں جنھوں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی ذات پر بہت گہرے نقوش چھوڑے اور ان کی سیرت و کردار اعلیٰ مکارم و محاسن اخلاق سے مزین ہو گئے:
۱۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عبادت کا انداز:
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا عبادت کرنے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و معمولات سے بہت زیادہ متاثر تھیں ۔ کیونکہ سب لوگوں سے زیادہ یہی آپ کے قریب ترین رہنے والی شخصیت ہیں اور آپ خاص اوقات میں جو عبادت کرتے تھے اس کا حال سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی زیادہ جانتی تھیں ، چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گھر میں عبادت کی اکثر روایات سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہیں ۔ جن سے آپ کی تمام عبادات کی مکمل تصویر سامنے آ جاتی ہے۔[2]
سب سے تعجب خیز حدیث وہ ہے جس میں عبادت کے متعلق سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان مکالمہ ہوا اور جسے ابن عمیر نے روایت کیا۔ ان کے بقول:
’’ہم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: آپ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سب سے انوکھی خبر دیں جو کچھ آپ نے دیکھا، تو وہ خاموش ہو گئیں ۔
[1] سنن ابی داود: ۴۷۹۸۔ مسند احمد، ج ۶، ص ۱۳۳، حدیث: ۲۵۰۵۷۔ صحیح ابن حبان، ج ۲، ص ۲۲۸، حدیث: ۴۸۰۔ مستدرک حاکم، ج ۱، ص: ۱۲۸۔ شعب الایمان للبیہقی، ج ۶، ص، ۲۳۶، حدیث: ۷۹۹۷۔ ابن مفلح نے (الآداب الشرعیۃ، ج ۲، ص: ۱۹۵) میں کہا: اس روایت کے سب راوی ثقہ ہیں اور مطلب نامی راوی کے بارے میں ابوزرعہ رحمہ اللہ نے کہا، مجھے امید ہے کہ اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث سنی ہو گی اور ابو حاتم نے کہا: اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو نہیں دیکھا۔ علامہ سیوطی نے اسے (الجامع الصغیر: ۲۰۹۸) میں حسن کہا اور البانی رحمہ اللہ نے (صحیح سنن ابی داود: ۴۷۹۸) پر اسے صحیح کہا ہے۔
[2] سیرۃ سیّدۃ عائشۃ للندوی، ص: ۳۰۸۔ السیدۃ عاسیۃ ام المؤمنین و عالمۃ نساء الاسلام لعبد الحمید طہماز، ص: ۱۶۱۔