کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 170
جائے۔ لوگوں کا بہت ہجوم ہو گیا وہ چارپائی[1]کے گرد جمع ہو گئے۔ اس رات سے زیادہ کسی رات میں اس قدر لوگ دکھائی نہ دئیے حتیٰ کہ باب العوالی[2] (بالائی مدینہ) کے لوگ بھی مدینہ میں پہنچ گئے۔[3] ان کی قبر میں آل صدیق سے پانچ جوان اترے۔ سیّدہ اسماء بنت ابی بکر اور سیّدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہم کے دونوں بیٹے عروہ اور عبداللہ اور عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی محمد بن ابی بکر کے دونوں بیٹے قاسم اور عبداللہ رحمہما اللہ اور ان کے دوسرے بھائی سیّدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی ا للہ عنہما کے بیٹے عبداللہ رحمہ اللہ ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے تقریباً ۶۷ سال عمر پائی۔ اللہ ان سے راضی ہو اور انھیں راضی کرے۔[4] ٭٭٭
[1] النعش: جب میت چارپائی پر ہو تو اسے النعش کہتے ہیں ۔ (الصحاح للجوہری، ج ۳، ص: ۱۰۲۲۔ لسان العرب، ج ۶، ص: ۳۵۵۔ [2] العوالی: مدینہ منورہ کی شرقی جانب کے سارے علاقے میں واقع بستیوں پر العوالی کا اطلاق ہوتا ہے جس کا مدینہ سے قریب ترین فاصلہ چار میل ہے اور نجد کی جانب (مدینہ سے مشرق کی جانب) بعید ترین العوالی آٹھ میل تک ہے۔ (مشارق الانوار، ج ۲، ص: ۱۰۸۔ النہایۃ فی غریب الحدیث: ۳؍۲۹۵۔ المغرب فی ترتیب المعرب للمطرزی، ص: ۳۲۷۔ [3] الطبقات الکبرٰی، ج ۸، ص: ۷۶۔ تاریخ الطبری: ۱۱؍۶۰۲۔ مستدرک للحاکم، ج ۴، ص: ۵۔ [4] الطبقات الکبرٰی، ج ۸، ص: ۷۔ تاریخ ابن ابی خیثمۃ، ج ۲، ص: ۵۸۔ الاستیعاب، ج ۴، ص: ۱۸۸۵۔ اسد الغابۃ، ج ۷، ص: ۱۸۶۔ المنتظم فی تاریخ الملوک و الامم، ج ۵، ص: ۲۰۳۔ تاریخ الاسلام للذہبی، ج ۴، ص: ۲۴۹۔ البدایۃ و النہایۃ لابن کثیر، ج ۱۱، ص: ۳۴۲۔ الاصابۃ لابن حجر، ج ۸، ص: ۲۳۵۔