کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 15
کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
مصنف: علماء مشائخ کمیٹی سعودی عرب
پبلیشر: دار المعرفہ
ترجمہ: مولانا ظفر اقبال
عرضِ ناشر:
کیا اس کتاب کا مقصد فرقہ واریت ہے ....؟
صدیوں پہلے جس وقت اہل عرب بت پرستی اور آباء پرستی میں ڈوبے ہوئے تھے تو حق کا راستہ دکھانے کے لیے اللہ کریم نے ، نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا تاکہ لوگ ہدایت اور سیدھے راستے کی طرف آجائیں ۔ اہل عرب نے راہِ حق میں بہت سی رکاوٹیں کھڑی کیں اور طرح طرح کی باتیں کیں ۔
کسی نے کہا:کیا آپ ہمیں اپنے باپ دادا کے دین سے ہٹانا چاہتے ہیں ؟
کسی نے کہا: یہ (نعوذ باللہ)مجنون ہیں ،اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتھر مارے گئے۔
کسی نے کہا: یہ ماں باپ اور اولاد میں تفرقہ ڈالنے والے ہیں (نعوذ باللہ)، انھوں نے آکر نئی بات کہی ہے اور بھائی کو بھائی کا دشمن (یعنی فرقے فرقے )کر دیا۔
یہاں قارئین سے ہی سوال ہے کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حق بات کو پیش کر کے(نعوذ باللہ) اہل عرب میں فرقہ واریت پھیلائی؟ کیا ابراہیم علیہ السلام کے ماننے والوں کو پارہ پارہ کیا؟ نہیں ایسا بالکل بھی نہیں ۔ کیونکہ حق بات کی نشرو اشاعت انبیاء کرام کا مشن ہے۔تو میرے بھائیو! یہ کتاب بھی اسی جذبے سے شائع کی جارہی ہے کہ اُمت مسلمہ تک حق بات پہنچ جائے اور لوگ ام المؤمنین سیّد ہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان و عظمت کو پہچان جائیں اور ان پر سب وشتم سے باز آجائیں ۔
مشرکین مکہ کی تمام تر عداوتوں ، مخالفانہ سر گرمیوں اور رکاوٹوں کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے راستے کو نہ چھوڑا۔ پھر ایک سے دو اور دوسے چار ہو کر مبلّغین کی ایک کثیر جماعت تیار ہو گئی جنہوں نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نبھانے اور اللہ کے دین اسلام کو پھیلانے کے لیے اپنا تن من دھن لگا دیا۔ یہی لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہلائے۔ جن کی لازوال قربانیوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے لوث محبتوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اتنا خوش ہوا کہ قرآن کریم میں یہ آیہ مبارکہ نازل فرما دیں :﴿رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ ﴾ (المائدۃ: ۱۱۹)’’اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے۔ ‘‘اس آیت مبارکہ کے نزول سے اصحابِ رسول کو اللہ تعالیٰ کی رضا کا سرٹیفیکیٹ مل گیا، یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے۔
جزیرۂ عرب میں ان نفوسِ قدسیہ کی اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و عقیدت سے دلی طور پر بغض رکھنے والا ایک گروہ ایسا بھی تھا جس کو یہود کہا جاتا ہے۔یہ شروع دن سے ہی سازشوں کے رَسیا تھے۔ لوگوں