کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 149
عفان[1]رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ سے اپنا حصہ طلب کرنے کے لیے بھیجا تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فوراً کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: ’’ہمارے وارث نہیں بنائے جاتے ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔‘‘[2] سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان شرعی امور میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف رجوع کرتے جو ان سے مخفی تھے۔ اس کی عمدہ مثال شیخین کی وہ روایت ہے جو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: (جب سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ مرض الموت میں مبتلا تھے) ’’میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس گئی، تو انھوں نے پوچھا: تم لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا؟ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: تین سفید سہولی[3] چادروں میں ، ان میں قمیض اور عمامہ نہیں تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس دن وفات پائی؟ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا: یہ سوموار کا دن تھا۔ انھوں نے پوچھا: آج کون سا دن ہے؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آج سوموار ہے .... الحدیث۔‘‘[4] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں شرعی مسائل پوچھنے والوں کی راہنمائی مکمل عزم و ہمت سے کرتی رہیں ۔ چنانچہ سیّدنا محمد بن ابی بکر[5]کہتے ہیں کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ادوارِ خلافت کے دوران بھی اور اپنی پوری حیات مستعار میں افتاء کا شعبہ کامیابی اور
[1] یہ عثمان بن عفان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ان کی کنیت ابو عمرو اور لقب ذوالنورین ہے۔ یہ قریشی و اموی ہیں ۔ خلفائے اربعہ میں سے ایک ہیں ۔ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں حبشہ اور مدینہ منورہ کی طرف دونوں ہجرتوں کے مہاجر ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو بیٹیوں کا یکے بعد دیگرے ان سے نکاح کیا۔ ان کے عہد خلافت میں بے شمار علاقے جیسے خراسان و افریقہ وغیرہا خلافت اسلامیہ کے تحت فتح کیے گئے۔ ۳۵ ہجری میں مظلومیت کی حالت میں شہید ہوئے۔ (تاریخ الاسلام للذہبی، ج ۳، ص: ۳۰۳۔ الاصابۃ لابن حجر، ج ۴، ص: ۴۵۶۔) [2] صحیح بخاری: ۶۷۳۰۔ صحیح مسلم: ۱۷۵۸۔ [3] السُہُولِیۃ: یمن کی ایک بستی ’’سہول‘‘ میں بُنے جانے والے کپڑوں کو سہولی کہتے تھے۔ کچھ علماء نے کہا ہے کہ یہ سفید اور سوتی ہوتے تھے۔ ابن قتیبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ کپڑے سفید ضرور ہوتے لیکن سوت سے خاص نہیں ۔ (شرح مسلم للنووی، ج ۷، ص: ۸۔) [4] صحیح بخاری: ۱۳۸۷۔ صحیح مسلم: ۹۴۱۔ [5] یہ سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بیٹے محمد رحمہ اللہ ہیں ۔ ان کی کنیت ابوالقاسم ہے مدینہ میں پیدا ہوئے۔ قریشی اور بنو تمیم قبیلہ سے ہیں ۔ یہ دس ہجری میں پیدا ہوئے۔ جنگ جمل و صفین میں علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ شریک ہوئے۔ پھر یہ مصر کے امیر بنے سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہمیشہ ان کی مدح و ثنا کرتے اور ان کے فضائل بیان کرتے۔ یہ عبادت و ریاضت کے ساتھ مشہور تھے۔ ۳۸ ہجری میں شہید ہوئے۔ (الاستیعاب لابن عبدالبر، ج ۱، ص: ۴۲۵۔ الاصابۃ لابن حجر، ج ۶، ص: ۲۴۵۔)