کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 119
بیویوں کو کچھ نہ بتائیں ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین کامل تھا کہ اُن کا یہ کہنے کا سبب اُن کی فطری غیرت اور اپنی سوکنوں سے رقابت کا جذبہ ہے، تو آپ نے اُن کی درخواست کو دَرخورِ اعتنا نہ سمجھا۔‘‘[1] ۸۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار مجھ سے فرمایا: ((إِنِّی لَأَعْلَمُ إِذَا کُنْتِ عَنِّی رَاضِیَۃً وَإِذَا کُنْتِ عَلَیَّ غَضْبٰی قَالَتْ فَقُلْتُ مِنْ أَیْنَ تَعْرِفُ ذَلِکَ فَقَالَ أَمَّا إِذَا کُنْتِ عَنِّی رَاضِیَۃً فَإِنَّکِ تَقُولِینَ لَا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ2 وَإِذَا کُنْتِ عَلَیَّ غَضْبٰی قُلْتِ لَا وَرَبِّ إِبْرَاہِیمَ قَالَتْ قُلْتُ أَجَلْ وَاللّٰہِ یَا رَسُولَ اللّٰہِ مَا أَہْجُرُ إِلَّا اسْمَکَ۔))[2] ’’مجھے اچھی طرح معلوم ہے جب تم مجھ پر خوش ہوتی ہو اور یہ بھی مجھے معلوم ہے جب تم مجھ پر ناراض ہوتی ہو۔ میں نے کہا: ان باتوں کا آپ کو کیسے پتا چلتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو قسم اٹھاتے وقت کہتی ہو ’’رب محمد کی قسم!‘‘ اور جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو ’’ابراہیم کے رب کی قسم!‘‘۔ میں نے کہا: بالکل اسی طرح ہے، اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں صرف آپ کا نام ہی تو چھوڑتی ہوں ۔‘‘ امام نووی لکھتے ہیں : ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ فرمانا کہ: ’’بے شک مجھے بخوبی علم ہوتا ہے جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو اور یہ بھی بخوبی علم ہوتا ہے جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو اور جواب میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ فرمانا کہ: اے اللہ کے رسول! میں صرف آپ کے نام ہی زبان پر نہیں لاتی۔‘‘[3]
[1] فتح الباری، ج ۸، ص: ۵۲۲۔ [2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا ناخوشی کی حالت میں ابراہیم علیہ السلام کا تذکرہ کرنا اور دوسرے انبیا کا عدم تذکرہ اس کی اضافی فطانت کی دلیل ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابراہیم علیہ السلام کے زیادہ قریب ہیں ۔ جیسا کہ قرآنی نص کہتی ہے۔ چونکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام چھوڑے بغیر اس کا چارہ نہ تھا تو بدلے میں اسی شخصیت کا نام لیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق تھا تاکہ مجموعی طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تعلقات سے باہر نہ رہے۔‘‘ (فتح الباری، ج ۹، ص: ۳۲۶) [3] صحیح بخاری: ۵۲۲۸۔ صحیح مسلم: ۲۴۳۹۔