کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 109
یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میرے گھر میں میری باری والے دن اور میرے پیٹ[1] اور سینے[2] کے درمیان ہوئی اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے وقت میرا اور آپ کا لعاب دہن اکٹھا کر دیا۔ میرے پاس میرے بھائی عبدالرحمن اس حال میں تشریف لائے کہ ان کے ہاتھ میں مسواک تھی۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دے کر بیٹھی تھی۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اس کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔میں سمجھ گئی کہ آپ مسواک کرنا چاہتے ہیں ۔ چنانچہ میں نے کہا: کیا میں یہ آپ کے لیے لے لوں ؟ تو آپ نے اپنے سرمبارک سے اثبات کا اشارہ کیا۔ عبدالرحمن نے مسواک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑا دی، لیکن وہ آپ کے لیے سخت تھی۔ میں نے کہا: کیامیں آپ کو اسے نرم کر دوں ؟ تو آپ نے اپنے سر مبارک سے اشارہ فرمایا کہ ہاں ۔ تو میں نے اسے چبا کر نرم کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مسواک کی۔‘‘
ایک اور روایت میں ہے:
’’چنانچہ میں نے مسو اک لی اوراسے اپنے دانتوں سے چبا کر نرم کیا۔ [3] اور اسے صاف کیا، پھر میں نے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی،تو آپ نے اسے اپنے دانتوں پر مَلا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنے خوبصورت انداز میں مسو اک کرتے ہوئے اس سے پہلے کبھی نہ دیکھا۔ جونہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے، آپ نے اپنا ہاتھ یا اپنی انگلی بلند کی، پھر تین بار فرمایا: رفیق اعلیٰ کے پاس۔[4] پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض[5] ہو گئی۔‘‘[6]
اس حدیث سے یہ مسئلہ مستنبط ہوتا ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کی
[1] السحر:....پھیپھڑوں کے ارد گرد والی جگہ۔ (غریب الحدیث للخطابی، ج ۱، ص: ۳۹۸۔ النہایۃ فی غریب الحدیث ، ج ۲، ص: ۳۴۶۔ القاموس المحیط للفیروز آبادی، ص: ۴۰۵۔ )
[2] النحر:.... بالائی سینہ۔ (الصحاح للجوہری، ج ۲ ، ص: ۸۲۔ مشارق الانوار للقاضی عیاض:۲؍۶)
[3] فَقَضَمْتُہ:.... یعنی میں نے اسے دانتوں کے ساتھ چبایا اور نرم کیا۔ (مشارق الانوار، ج۲، ص: ۱۸۸۔ النہایۃ فی غریب الحدیث والاثر ، ج ۴، ص: ۷۸۔ لسان العرب ، ج ۱۲، ص: ۴۸۷۔)
[4] الرفیق الاعلیٰ:.... انبیاء کی جماعت جن کی ارواح اعلیٰ علیین میں رہتی ہیں ۔ ایک قول کے مطابق اللہ عزوجل کے ساتھ مراد ہے۔ (شرح مسلم: ۱۵؍۲۰۳۔)
[5] قضٰی یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔ (بحوالہ مختار الصحاح، ص: ۵۴۰۔)
[6] صحیح بخاری: ۴۴۴۹۔ صحیح مسلم: ۲۴۴۳۔