کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 104
خادمہ کو خرید کر آزاد کر دیا اور اپنے لیے اس کی ولاء کی شرط لگائی۔[1] امورِ خانہ داری اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : گھر میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتی تھیں اور آپ کی تمام ضروریات زندگی کا مکمل لحاظ رکھتیں ۔ یہاں تک کہ وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک دھوتیں ، زلفیں سنوارتیں ،[2]جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف بیٹھتے اور سیّدہ رضی اللہ عنہا اپنے مخصوص ایام میں ہوتیں ، تب بھی وہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں کنگھی کرتیں ۔ وہ بیان کرتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف بیٹھ جاتے تو اپنا سر میرے قریب کرتے تو میں آپ کے بالوں میں کنگھی کرتی۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف قضائے حاجت وغیرہ کے لیے ہی گھر تشریف لاتے۔ ایک روایت میں ہے: ’’وہ حالت حیض میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گیسو سنوارتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں معتکف ہوتے،اور وہ اپنے حجرے میں ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر ان کے قریب کر دیتے۔‘‘[3] اسی طرح سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر خوشبو ملتیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حج و عمرہ کا ارادہ کرتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مناسک سے فارغ ہوجاتے۔ وہ کہتی ہیں : ’’میں نے حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن پر اپنے ہاتھ سے ذریرہ[4] نامی خوشبو لگائی، جب آپ نے احرام باندھنے کا ارادہ کیا اور جب (ادائے مناسک کے بعد) احرام کھولا۔‘‘[5] ایک د وسری روایت میں ہے کہ ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے عمدہ خوشبو لگائی جب آپ نے احرام باندھنے کا ارادہ کیا۔‘‘[6] اسی طرح سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روز مرہ کے گھریلو کاموں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ بٹاتی۔جیسا کہ ایک
[1] صحیح بخاری: ۴۵۶۔ صحیح مسلم: ۱۵۰۴۔ [2] الترجیل:....بال صاف کرنا، ان میں کنگھی کرنا اور سنوارنا۔ (النہایۃ فی غریب الحدیث والاثر، ج ۲، ص: ۲۰۳) [3] سنن ابی داؤد: ۵۲۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ابی داؤد، حدیث: ۵۲ کے تحت اس کی سند کو حسن کہا ہے۔ [4] الذریرۃ:....ایک خاص قسم کی خوشبو۔ (فتح الباری، ج ۱، ص: ۱۱۸) [5] صحیح بخاری: ۵۹۳۰۔ صحیح مسلم: ۱۱۸۹۔ [6] صحیح بخاری: ۵۹۲۸۔ صحیح مسلم: ۱۱۸۹ متن کے الفاظ صحیح مسلم کے ہیں ۔