کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 103
اپنی آنکھیں [1]خوب صاف کرو اور انھیں جتنا بھی خوب صورت بنا سکتی ہو بنا لو۔‘‘[2]
سیّدہ رضی اللہ عنہا کا لباس و حجاب:
آپ رضی اللہ عنہا کے پاس صرف ایک ہی پوشاک تھی۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، وہ کہتی ہیں :
’’ہمارے زمانے کی عورتوں کے پاس صرف ایک پو شاک ہوتی تھی۔جب کوئی حائضہ ہوتی اور خون کپڑوں کو لگ جاتا تو وہ اپنا تھوک لگاتی اور اپنے ناخن[3]سے اسے کھرچ دیتی۔‘‘[4]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک قیمتی اور نفیس قمیص تھی، [5]جس کی قیمت پانچ سو درہم تھی۔ مدینہ منورہ کی عورتیں ان سے مستعار لے کر رخصتی والی رات دلہن کو پہناتی تھیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میرے پاس اس طرح کا ایک کرتا تھا، جب کسی دلہن کو رخصتی کے لیے تیار کیا جاتا تو وہ مجھ سے مستعار لینے کے لیے میری طرف پیغام بھیج دیتی۔‘‘ [6]
سیّدہ رضی اللہ عنہا کے زیورات:
آپ رضی اللہ عنہا کے پاس عقیق یمانی سے بنا ہوا ایک قیمتی ہار بھی تھا جسے وہ موقع کی مناسبت سے پہن لیتی تھیں ۔ [7]جس کا ذکر قصہ ٔ افک میں مفصل بیان ہوا ہے۔[8] قاسم بن محمد رحمہ اللہ سے روایت ہے:
’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو میں نے پیتل کی بالیاں اور سونے کی انگوٹھیاں پہنے ہوئے دیکھا۔‘‘[9]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق کی ادائی اور خدمت کا طریقہ:
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی کے وقت ان کے پاس کوئی خادم نہیں تھا۔کچھ عرصے بعد بریرہ نامی ایک
[1] المقلۃ:.... آنکھ۔ (النہایۃ فی غریب الحدیث، ج ۴، ص: ۳۴۸)
[2] الطبقات الکبریٰ لابن سعد، ج ۸، ص ۷۰۔ سیر اعلام النبلاء للذہبی: ۲؍۱۸۸۔
[3] فَقَصَعَتْہ:.... اسے کھرچ دیتی۔ (النہایۃ فی غریب الحدیث و الاثر، ج۴، ص: ۷۳)۔
[4] صحیح بخاری: ۳۱۲۔
[5] درع:....قمیص۔ (مختار الصحاح للرازی، ص: ۲۰۳)
[6] صحیح بخاری: ۲۶۲۸۔
[7] جزع ظِفار:....سیپ، گھونگے وغیرہ جو یمن کے ساحلوں پر ملتے تھے۔ ظفار:....یمن کا ایک ساحلی شہر۔ (النہایۃ فی غریب الحدیث ، ج ۱، ص: ۲۶۹۔ فتح الباری، ج ۱، ص: ۱۵۱)
[8] دیکھئے واقعۂ افک۔
[9] صحیح بخاری میں دوسرا جزو حدیث: ۵۸۸۰ سے پہلے معلق مذکور ہے اور الطبقات الکبریٰ، ج ۸، ص: ۷۰ میں ابن سعد نے موصول ذکر کیاہے۔