کتاب: سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا - صفحہ 101
کچھ پڑوسی انصاری صحابہ تھے اور ان کے پاس اونٹنیاں اور بکریاں تھیں ۔[1] وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے میں دودھ بھیجا کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے ہمیں بھی پلاتے رہتے۔[2] ۲۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رو ایت ہے: ’’جب سے ہم مدینہ آئے، تو محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ نے آپ کی وفات تک کبھی مسلسل تین راتیں گند م کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی۔‘‘ [3] ۳۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’ جس دن آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بار کھانا کھایا تو ضرور اس دن میں ایک وقت کھجوریں ہوتی تھیں ۔‘‘[4] ۴۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب وفات پائی تو میرے گھر میں کوئی ایسی چیز نہیں تھی جسے کوئی جگر والا جانور کھا سکے ، ہاں کچھ جو تھے جو طاق میں رکھے ہوئے تھے۔ میں وہ کھاتی رہی جب کافی مدت گزر گئی(وہ ختم ہونے میں نہ آئے) تو میں نے ان کا وزن کر لیا۔ تو وہ جلدی ختم ہوگئے۔ ‘‘[5] ۵۔سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے رو ایت ہے، بیان کرتے ہیں : ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جَو کی روٹی اور باسی چربی پیش کی۔‘‘[6] اور اس وقت ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں ایک یہو دی کے پاس اپنی ڈھال گروی رکھی، اور اس کے عوض اپنے اہل و عیال کے لیے کچھ جَو لیے۔ ‘‘[7] راوی حدیث بیان کرتا ہے کہ میں نے جنابِ انس رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: ’’آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی
[1] المنائح:.... جمع منیحۃ.... اونٹنی یا بھیڑ بکری جس کے دودھ وغیرہ سے فائدہ اُٹھا کر مالک کو و اپس دے دیا جائے۔ (النہایۃ فی غریب الحدیث والاثر، ج ۴، ص: ۳۶۴) [2] صحیح بخاری: ۲۵۶۷۔ صحیح مسلم: ۲۹۷۲۔ [3] صحیح بخاری: ۶۴۵۴۔ صحیح مسلم: ۲۹۷۰۔$صحیح بخاری: ۶۴۵۵۔ صحیح مسلم: ۲۹۷۱۔ [4] صحیح بخاری: ۳۰۹۷۔ صحیح مسلم: ۲۹۷۳۔ [5] الاہالۃ:....دنبے کی چکی کی پگھلی ہوئی چربی۔ ہر منجمد چکنائی کوبھی کہا جاتا ہے۔ [6] سَنِخَۃٌ:....جس کی بو تبدیل ہو چکی ہو۔ (فتح الباری، ج ۵، ص: ۱۴۱) [7] سنن الترمذی: ۱۲۱۵۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح سنن الترمذی میں صحیح کہا ہے۔