کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 92
علماء یہود و نصاریٰ نے عوام کے ذہنوں میں یہ بات پختہ کر دی کہ یہ مندرجہ بالا انبیاء کرام علیہم السلام یہود کے قول کے مطابق یہودی تھے اور نصاریٰ کے قول کے مطابق عیسائی تھے، اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے علماء یہود و انصاریٰ کی اس بددیانتی کو نہ صرف آشکار کیا ہے بلکہ انہیں کمتان شہادت کے مجرم قرار دے کر سب سے بڑا ظالم ٹھہرایا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ( أَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطَ كَانُوا هُودًا أَوْ نَصَارَى قُلْ أَأَنْتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللَّهُ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهُ مِنَ اللَّهِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ) ]سورہ بقرہ:140 [ یعنی:’’ اے اہل کتاب! کیا تم یہ کہتے ہو کہ ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام اور ان کی اولادیں سب یہودی یا عیسائی تھے؟ بھلا تم یہ بات زیادہ جانتے ہو یا اللہ تعالیٰ؟ اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جس کے پاس اللہ کی طرف سے شہادت موجود ہو پھر وہ اسے چھپائے اور جو کام تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ ان سے بے خبر نہیں ہے۔‘‘ یہود و نصاریٰ ایک دوسرے سے بھی کھینچاتانی کرتے رہتے تھے، ہر ایک کہتا تھا کہ ابراہیم علیہ السلام ہمارے ہیں، یہودی کہتے کہ ابراہیم علیہ السلام یہودی تھے اور عیسائی کہتے کہ نہیں بلکہ وہ عیسائی تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ اے عقل کے اندھو یہ تو صاف سی بات ہے کہ یہودی وہ ہیں جو تورات کے متبع ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور نصاریٰ وہ ہیں جو انجیل کے متبع ہونے کا دعوی کرتے ہیں، جبکہ یہ دونوں کتابیں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی وفات کے مدتوں بعد نازل ہوئیں، اب سیدنا ابراہیم علیہ السلام یہودی یا نصرانی کیسے ہو سکتے ہیں؟ چنانچہ فرمایا: ( يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَاجُّونَ فِي إِبْرَاهِيمَ وَمَا أُنْزِلَتِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنْجِيلُ إِلَّا مِنْ بَعْدِهِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ۔ هَا أَنْتُمْ هَؤُلَاءِ حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُمْ بِهِ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَاجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُمْ بِهِ عِلْمٌ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا