کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 91
اس کی کوشش عنقریب قیامت کے دن دکھائی جائے گی پھر اسے پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور یہ کہ آپ کے رب ہی کی طرف پہنچنا ہے اور یہ کہ وہی ہنساتا اور رُلاتا ہے اور یہ کہ وہی مارتا اور جلاتا ہے اور یہ کہ اس نے جوڑا جوڑا پیدا کیا نطفے سے جب کہ وہ ٹپکایا جاتا ہے اور یہ کہ اس کے ذمہ دوبارہ پیدا کرنا ہے اور یہ کہ وہی مال دار بناتا ہے اور سرمایہ دیتا ہے اور وہی شعری ستارے کا رب ہے اور یہ کہ اس نے عاد اول کو ہلاک کیا اور ثمود کو بھی اور ان میں سے ایک بھی نہ باقی چھوڑا اور اس سے پہلے قوم نوح علیہ السلام کو ہلاک کیا یقیناً وہ بڑے ظالم اور سرکش تھے اور موتفکہ شہر کو اسی نے الٹ دیا کہ اس پر چھا دیا جو چھا دیا پس تو اپنے رب کی کون کون سی نعمت کے بارے میں جھگڑے گا۔‘‘ دیکھا! صحیفہ ابراہیم علیہ السلام میں کس حیران کن جامعیت و اختصار کے ساتھ اہم مباحث بیان کر دی گئی ہیں، مثلاً انسان کاسعی وعمل اس کے اخروی نتائج اور ان پر مرتب ہونے والی جزاوسزا کا تذکرہ، مبداء و معادِ انسانیت اور درمیانی زندگی کا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں مکمل اختیار کا ہونا، اقوام گزشتہ اور ان کی بے اعتدالیوں، خدا ناشناسیوں اور ان کا صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹ جانا وغیرہ پرسوز اور موثر انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ملت ابراہیم علیہ السلام کا اعجاز اور یہودونصاریٰ کا ڈھونگ یہودیت اپنے موجودہ نظریات و عقائد کے ساتھ تیسری اور چوتھی صدی قبل مسیح میں معرض وجود میں آئی اور عیسائیت اپنے موجودہ مخصوص نظریات و عقائد کے ساتھ حضرت عیسی علیہ السلام کے رفع سماء کے بعد کی پیداوار ہے اور یہودیوں اور عیسائیوں کے علماء اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام، اسماعیل علیہ السلام، اسحاق علیہ السلام، یعقوب علیہ السلام اور ان کی اولادیں ان کی اس خانہ ساز یہودیت اور یورپ ساز عیسائیت کی پیدائش تو کجا خود سیدنا عیسی علیہ السلام اور موسی علیہ السلام عرصہ دراز پہلے اس دار فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ مگر