کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 88
یعنی: ’’ اور ابراہیم علیہ السلام بڑے ہی وفادار تھے۔‘‘
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
( إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا ) ]سورہ مریم:41 [
یعنی:’’ بلا شبہ ابراہیم علیہ السلام بہت سچے نبی تھے۔‘‘ارشاد باری تعالیٰ ہے:
( إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ ) ]سورہ توبہ :114 [
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
( إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّاهٌ مُنِيبٌ ) ]سورہ ہود :75 [
یعنی: ’’ بیشک ابراہیم علیہ السلام بڑٰے ہی نرم دل، بردبار اور اللہ کی طرف رجوع کرنے والے تھے۔‘‘ارشاد باری تعالیٰ ہے:
( وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ ) ]سورہ صافات:108 [
یعنی: ’’ اور ہم نے آپ علیہ السلام کا ذکر پچھلوں میں باقی چھوڑا۔‘‘
قرانی آیات کے علاوہ احادیث نبویہ میں بھی جناب ابراہیم علیہ السلام کا روح پرور تذکرہ اور ان کی عظمت و بزرگی کا ذکر بڑے ہی شرح وبسط کے ساتھ موجود ہے، ہم اختصار کو ملحو ظ رکھتے ہوئے صرف دو احادیث مبارکہ کا اندراج کرتے ہیں:
(( عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله تعالي عنه، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا خَيْرَ الْبَرِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَاكَ إِبْرَاهِيمُ )) [1]
ترجمہ: ’’ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے پوری مخلوق میں سے بہترین ۔‘‘
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام ہیں‘‘
[1] ) صحیح مسلم: کتاب الفضائل، باب من فضائل ابراہیم علیہ السلام، حدیث: 2369 )