کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 80
صرف گمراہ اور بہکے ہوئے لوگ ہی نہ امید ہوتے ہیں، آپ علیہ السلام نے پوچھا: اے فرشتو! تمہارا ایسا کیا اہم کام ہے؟ ‘‘انہوں نے جواب دیا : ’’ ہم مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں، مگر خاندان لوط علیہ السلام کے ہم ان سب کو ضرور بچالیں گے، سوائے لوط علیہ السلام کی بیوی کے کہ ہم نے اسے پیچھے رہ جانے والوں میں مقرر کر دیا ہے۔‘‘
اس جواب کو سورۃ زاریات میں قدرے تفصیل سے بیان کیا گیا ہے:
( لِنُرْسِلَ عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِنْ طِينٍ - مُسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِينَ ) ]سورہ زاريات :34، 33 [
یعنی: ’’ہم اس لیے بھیجے گئے ہیں تاکہ ہم ان پر مٹی کے کنکر برسائیں، یہ تیرے رب کی طرف سے حد سے بڑھ جانے والوں کے لیے نشان زدہ ہیں۔‘‘
اس قوم کی تباہی کا وقت سر پر آ چکا ہے، ان کی بے پناہ غفلت پر سیدہ سارا علیہا السلام ہنس پڑھیں:
( وَامْرَأَتُهُ قَائِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِنْ وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ ) ]سورہ هود :71 [
یعنی: ’’آپ علیہ السلام کی بیوی، جوکہ کھڑی تھیں، ہنس پڑیں، ہم نے اس کو اسحاق بیٹے اور پھر اس کی اولاد یعقوب کی بشارت سنا دی۔‘‘
بڑھاپے میں اس ناممکن کام کی خبر سن کر حیرت زدہ ہوگئیں:
( فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ فِي صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ عَجُوزٌ عَقِيمٌ ) ]سورہ زاريات :29 [
یعنی:’’ وہ آگے بڑھیں اور حیرت میں آکر اپنے چہرے پر ہاتھ مار کر کہا کہ میں تو بوڑھی بانجھ ہوں‘‘
سورہ ھود میں اس کا فرشتوں سے مزید کلام یوں ہے: