کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 76
کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھنا اور لوگوں میں حج کی منادی کر دے لوگ تیرے پاس پیدل بھی آئیں اور دبلے پتلے اونٹوں پر بھی دور دراز کی راہوں سے اپنے فائدے حاصل کرنے کو آجائیں گے اور ان مقررہ دنوں میں اللہ کا نام یاد کریں ان چو پایوں پر جو پالتو ہیں پس تم خود بھی کھاؤ اور بھوکے فقیروں کو بھی کھلاؤ، پھر وہ اپنی میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور اللہ تعالیٰ کی قدیم گھر کا طواف کریں، بات یہ ہے کہ جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ کی حرمتوں کی تعظیم کرے، اس کے لئے اس کے رب کے پاس بہتری ہے اور تمہارے لیے چوپائے جانور حلال کر دیے گئے ہیں، علاوہ ان کے جو تمہارے سامنے بیان کر دیئے گئے، پس تمہیں بتوں کی گندگی سے بچتے رہنا چاہیے اور جھوٹی بات سے پرہیز کرنا چاہیے، اللہ کی توحید کو مانتے ہوئے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتے ہوئے۔ اور اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا گویا آسمان سے گر پڑا، اب یا تو اسے پرندے اچک کر لے جائیں گے یا ہوا کسی دور دراز کی جگہ پھینک دے گی۔ یہ بات تو یہاں رہی، اور جو اللہ کی نشانیوں کی عزت کرے یہ اس کے دل کی پرہیز گاری کی وجہ سے ہے، ان میں تمہارے لئے مقررہ وقت تک فائدہ ہے، پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ خانہ کعبہ ہے اور ہر امت کے لئے ہم نے قربانی کا طریقہ مقرر فرمایا ہے تاکہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ تعالیٰ کا نام لیں جو اللہ تعالیٰ نے انہیں دے رکھے ہیں، بس سمجھ لو کہ تمہارا سب کا معبودِ برحق صرف ایک اللہ ہی ہے، تم اس کے تابع ہوجاؤ عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دے دیجئے۔‘‘
چناچہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حج کی فرضیت کا حکم صادر ہوتا ہے:
( اِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ - فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَقَامُ إِبْرَاهِيمَ وَمَنْ دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ