کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 74
( وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا ) ]سورہ جن : 18 [
یعنی: ’’مسجد اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں، لہٰذا تم اللہ کے علاوہ کسی کو ان میں نہ پکارو۔‘‘
مساجد گھر خدا کے ہیں پکارو ایک اللہ کو
عبادت اور دعاؤں میں چھوڑو شراکت غیروں کی
مساجد کی صفائی کے جو احکامات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائے ہیں چند ایک حاضر خدمت ہيں۔
(( عًنْ أَنَسَ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «البُزَاقُ فِي المَسْجِدِ خَطِيئَةٌ وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا )) [1]
ترجمہ: سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اس کو دفن کر دینا ہے۔
(( عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ:«مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ - يَعْنِي الثُّومَ فَلاَ يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا)) [2]
ترجمہ: عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے غزوہ خیبر کے موقع پر فرمایا کہ جو اس درخت یعنی لہسن کو کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب تک نہ آئے۔
(( عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اَمَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبِنَاءِ بِالْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ، وَأَنْ تُطَهَّرَ وَتُطَيَّبَ)) [3]
[1] ) صحیح بخاری: کتاب الصلوۃ، باب کفارہ البراق فی المسجد، حدیث:410، صحیح مسلم: کتاب المساجد، باب النھی عن البصاق فی المساجد، حدیث:552
[2] ( صحیح بخاری: کتاب الاذان، باب ما جاء فی فی الثوم، حدیث: 856، 853، صحیح مسلم: باب المساجد، باب النہی من اکل ثوما اوبصلا، حدیث:561
[3] ) ابو داود : كتاب الصلوة، باب اتخاذ المساجد في الدور، حديث 455:ترمذي: كتاب الصلوة، باب ما ذكر في تطيب المساجد، حديث:594 تا 596، صحيح ابن ماجه : ابواب المساجد، باب تطهير المساجد و تطيبها، حديث : 756 تا 758