کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 72
خواہش مند احباب اپنی اولاد کو نیکی کے کاموں میں اپنے ساتھ شریک رکھیں تاکہ وہ بھی نیکوں کی طرف راغب ہوسکیں یہاں تک کہ نیک عمل ان کی فطرتِ ثانیہ بن جائیں۔ مثلاً نماز کے لئے آئیں تو بچوں کو بھی ساتھ لائیں تاکہ وہ مساجد کے ساتھ وابستہ رہیں، ان کے ہاتھوں صدقہ کروائیں اور اسی طرح باقی امور خیر۔
لمحہ فکریہ ہے ان والدین کے لئے جو خود تو نیکی میں مشغول ہوتے ہیں مگر اپنی اولاد کو اپنے ساتھ شریک کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ جبکہ کاروباری معاملات میں انہیں اپنے سے جدا نہیں ہونے دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے نورِ چشم کا منطقی انجام گمراہی اور خسارہ آخرت بن جاتا ہے۔
………………………
کتنے ہی امتحان تھے، جو سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے پاس کئے، کیسی وفائیں تھیں، ادائیں تھیں اور دعائیں تھیں، اب رب تعالیٰ کی نوازشوں کا وقت آتا ہے، اللہ تعالیٰ دنیا جہان کی امامت نصیب فرماتے ہیں، اللہ کے گھر کو بنا کر جہاں دو رکعت پڑھیں، اس مقام کو رہتی دنیا تک کے لئے جائے نماز بنا دیا جاتا ہے، آپ علیہ السلام کو حکم ہوا کہ لوگوں کو بیت اللہ کے حج کی دعوت دیں تو صحرا میں کیے گئے اس اعلان کو دوام بخشتے ہوئے، اللہ تعالیٰ نے حج کو فرض قرار دیا، اسی پر بس نہیں بلکہ آپ علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے مقدس گھرانے کی ایک ایک ادا کو شعائر اللہ بنا دیا جاتا ہے۔ بقول شخصے:
چاہتے تو سب ہیں ہو اوج ثریا پہ مقیم
پہلے پیدا تو کرے ویسا ہی قلب سلیم
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
( وَإِذِ ابْتَلَى إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ - وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِلنَّاسِ وَأَمْنًا وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى