کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 71
رب کائنات نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا کہ اسماعیل علیہ السلام کو یہاں بساؤ، اب وقت آ گیا تھا کہ بیت اللہ کو از سر نو تعمیر کیا جائے، کیونکہ اسماعیل جوان ہو چکے تھے اور لوگوں کی ایک مناسب تعداد وہاں آباد ہو چکی تھی، جنہیں ایک عبادت خانے کی اشد ضرورت تھی، لہٰذا اللہ رب العزت نے فرمایا: اے ابراہیم علیہ السلام: میرے گھر کعبہ کو نئے سرے سے تعمیر کرو، اپنے رب کے حکم کی بجاآوری کے لئے آپ علیہ السلام اپنے بیٹے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو ساتھ لے کر اللہ تعالیٰ کا گھر بناتے ہیں، پھر عاجزی کے ساتھ اس کی قبولیت کی دعا کرتے ہیں، قرآن کریم نے خوب منظر کشی کی ہے:
( وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ - رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ - رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ) ]سورہ بقرہ :127 تا 129 [
یعنی ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کعبہ کی بنیادیں اٹھاتے جارہے تھے، اور یہ دعا کرتے جا رہے تھے: ’’اے ہمارے پروردگار! تو ہم سے قبول فرما، تو ہی تو سننے والا جاننے والا ہے، اے ہمارے رب! ہمیں اپنا فرمانبردار بنا لے اور ہماری اولاد میں سے ایک جماعت کو اپنا اطاعت گزار رکھ اور ہمیں اپنی عبادتیں سکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، تو توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے، اے ہمارے رب! ان میں سے ایک رسول بھیج، جو انہیں میں سے ہو، جو ان پر تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انہیں پاک کر دے، یقیناً تو غلبے اور حکمت والا ہے۔ ‘‘
عمل: اولاد کو نیکی کے کاموں میں شامل کرنا
سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کا یہ پہلو ہمیں سبق دیتا ہے کہ اولاد کو نیک بنانے کے