کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 69
ایک بہتا چشمہ ہوتا۔‘‘[1]
جب پانی عام ہو گیا تو قبیلہ بنو جرہم بھی یہاں آ کر آباد ہو گیا اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام بھی وقتاً فوقتاً ان خبر گیری کے لئے آیا کرتے تھے۔
سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی زندگی آزمائشوں، قربانیوں اور اطاعتوں کی لازوال داستان
آزمائش کا اختتام نہیں بلکہ ابھی تو ابتدا ہے، جو بچہ ساری عمر کی مناجات کا نتیجہ، آنکھوں کی ٹھنڈک، بڑھاپے کا سہارا....... ابھی انگلی پکڑ کر چلنے کے قابل ہوا تھا، ماں باپ کا اکلوتا چشم و چراغ اور میٹھی میٹھی باتیں کرنے والا ہے، ایسی آزمائش آتی ہے کہ خود اللہ تعالیٰ بھی اس کو عظیم آزمائش فرما رہا ہے، سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو خواب کے ذریعے اس کی قربانی دینے کا حکم ملتا ہے تو فورناً سر تسلیم خم کر لیتے ہیں، ارشاد باری تعا لیٰ ہے:
( فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرَى قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ- فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ - وَنَادَيْنَاهُ أَنْ يَا إِبْرَاهِيمُ - قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (105) إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ - وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ - وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ - سَلَامٌ عَلَى إِبْرَاهِيمَ - كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (110) إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ ) ]سورہ صافات:102تا 111 [
یعنی:’’ جب وہ (بچہ) اتنی عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ چلے پھرے تو اس نے کہا: اے میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتا دیکھتا ہوں، اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے؟ ‘‘بیٹے نے جواب دیا:
[1] ) ( صحیح بخاری: کتاب الانبیاء، باب قول اللہ تعالیٰ، (وتخذ اللہ ابراہیم خلیلا ) حدیث: 3365، 3364 )