کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 67
عمل : اولاد کے لیے صالح ماحول کے انتخاب میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا نقطۂ نظر
آج جب کہ ہمارا تعلیمی نظام مغربی تہذیب کا کہوارہ بن چکا ہے۔ جس میں اسلامی تعلیمات برائے نام بلکہ مفقود ہو کر رہ گئی ہیں۔ مزید حکومت کی تعلیمی پالیسیاں مستقبل میں بڑی خطرناک نظر آتی ہیں۔ اس نازک وقت میں سیرت ابراہیم علیہ السلام اس بات کی متقاضی ہے کہ اولاد کے لیے مساجد اور دینی درس گاہوں کاماحول تلاش کیا جائے اور گھروں میں دینی ماحول دیا جائے۔ سیرت ابراہیم علیہ السلام ہمیں واضح سبق دیتی ہے کہ جو شخص اپنی اولا د کو صالح بنانا چاہے اسے چاہیے کہ اپنی اولاد کو ایسے ماحول میں ہر گز نہ بسائے جہاں فساد، بد اخلاقی، خفگی، فسق وفجور، شرک وبدعت اور شر غالب ہو۔ بلکہ وہاں بسائیں جہاں صحیح العقیدہ لوگوں کی مساجد اور سلفی ادارے بکثرت ہوں تا کہ اولاد کی تربیت اسلامی اصولوں پر ہوسکے۔
عمل : اپنی اولاد کو دعاؤں میں نہ بھولیں
آپ نے دیکھا ہو گا کہ بعض اوقات والدین اپنی طرف سے پوری کوشش کرتے ہیں کہ اولاد نیک بن جائے۔ ان کی تعلیم کے لئے انہیں مساجد ومدارس میں بھجتے ہیں، اخراجات برداشت کرتے ہیں مگر پھر بھی کامیابی نہیں ہوتی۔ ان حالات میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کونمونہ بناتے ہوئےاولاد کے لیے نیک تمناؤں میں کامیابی کی بکثرت دعا کرنا، کامیابی کی شاہراہ پرگامزن ہونا ہے۔
والدین کی دعا ئیں اولاد کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہوتی ہے اور ان کا اثر تا دیر رہتاہے، اس لیے والدین کو اولاد کی ہر قسم کی بہتری کے لیے دعائیں کرنا چاہییں۔ حتیٰ کہ دین کے ساتھ دنیاوی اسباب مال ودولت اور رزق کی فراخی کے لیے بھی