کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 66
یعنی: ’’ اللہ تعالیٰ وہ ذات ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، پھر روزی دی، پھر مارے گا، پھر زندہ کر ے گا، بتاؤ، کیا شریکوں میں سے کوئی بھی ایسا ہے جو ان میں سے کچھ بھی کر سکتا ہو، اللہ تعالیٰ کے لیے پاکیزگی ہےاور وہ برتر ہے، ہر اس شریک سے جو لوگ مقررکرتے ہیں۔‘‘
نیز دوسرے مقام پر فرمایا:
( يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ يَرْزُقُكُمْ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ )
]سورہ فاطر :3 [
یعنی: ’’ لوگو! تم پرجو اللہ تعالیٰ نے انعام کیے ہیں انہیں یاد کرو، کیا اللہ کے سوا اور کوئی بھی خالق ہے جو آسمانوں اور زمین سے روزی پہنچا ئے؟ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، پس تم کہاں بہکائے جاتے ہو؟‘‘
مزید ایک مقام پر ارشاد فرمایا:
( وَيَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًا مِنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ شَيْئًا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ ) ]سورہ نحل :73 [
یعنی: ’’اور وہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین سے انہیں کچھ بھی روزی نہیں دے سکتے اور نہ ہی کچھ طاقت رکھتے ہیں۔‘‘
ایک مقام پر اٹل فیصلہ فرمایا:
(أَمَّنْ هَذَا الَّذِي يَرْزُقُكُمْ إِنْ أَمْسَكَ رِزْقَهُ بَلْ لَجُّوا فِي عُتُوٍّ وَنُفُورٍ ) ]سورہ ملك :21 [
یعنی : ’’ اگر اللہ تعالیٰ اپنی روزی روک لےتو بتاؤ کہ کون ہے جو تمھیں رزق دے گا؟بلکہ وہ تو سرکشی اور بد کنے پر اڑ گئے ہیں۔‘‘