کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 64
دئیے، سیدہ ہاجرہ علیہا السلام ان کے پیچھے دوڑیں اور پوچھا کہ اللہ کے خلیل! ہمیں یہاں بے آب وگیا وادی میں چھوڑ کر کیوں جا رہے ہو؟ یہاں تو کوئی انسان بھی نہیں، مگر آپ علیہ السلام خاموش رہے، انہوں نے بار بار پوچھا مگر آپ علیہ السلام خاموشی سے چلتے رہے، پھر انہوں نے کہا: اتنا تو بتاؤ کہ کیا آپ ہم پر ناراض ہو کر ہمیں یہاں چھوڑ کر جا رہے ہو؟ یا اللہ تعالیٰ کے حکم سے؟ تو آپ علیہ السلام نے فرمایا: خدا تعالیٰ کے حکم سے، تو سیدہ ھاجرا علیہا السلام نے کہا: ’’اچھا پھر اللہ تعالیٰ ہمیں ضائع نہیں کرے گا‘‘یہ کہہ کر واپس بچے کے پاس پلٹ آئیں، سیدنا ابراہیم علیہ السلام کدا کی راہ میں مقام ثنیہ پر پہنچے تو دونوں کو آنکھوں سے اوجھل پایا اور کھڑے ہو کر یہ دعا کی: ( رَبَّنَا إِنِّي أَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِنْدَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُمْ مِنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ ۔ رَبَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِي وَمَا نُعْلِنُ وَمَا يَخْفَى عَلَى اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ ) ]سورہ ابراهيم :38، 37 [ یعنی: ’’اے اللہ کریم! میں اپنی اولاد کو تیرے حرمت والے گھر کے کے نزدیک ایک ایسی وادی میں بسائے جارہا ہوں کہ جہاں کوئی کھیتی نہیں ہوتی، اے ہمارے رب! تاکہ وہ نماز قائم کریں بس تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ وہ ان کی طرف جھک جائیں، انہیں ہر طرح کے پھلوں سے رزق عطا کرتے رہنا تا کہ وہ تیرے شکر گزار بندے بن جائیں، اے اللہ! تو ہماری چھپی ظاھری ہر بات خوب جانتا ہے، اللہ پر زمین و آسمان کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ ‘‘ عمل: اللہ کے پاس ہی رزق کے خزانے ہیں سیرت ابراہیم علیہ السلام میں ان کی ادعیہ مسنونہ کا جامع تقاضا ہے کہ رزق دینے والا اللہ