کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 61
نہیں اللہ تعالیٰ بڑا ہی زور و قوت والا اور غالب اور زبردست ہے۔‘‘ اسی طرح قبروں میں مدفون حضرات سے اولادیں اور مرادیں مانگنے والوں کی تردید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ( وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ۔ أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ) ]سورہ نحل :21، 20 [ یعنی: ’’جن جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے، بلکہ وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں وہ مردے ہیں، زندہ بالکل نہیں، انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘ عمل: ہمیشہ صالح اولاد کی دعا کیونکہ آپ علیہ السلام جانتے تھے کہ اولاد ایک نعمت تو ہے مگر اس وقت جب وہ نیک ہو، کیونکہ نیک اولاد ہیں آنکھوں کی ٹھنڈک، دل کا سکون اور روح کا قرار ہو سکتی ہے اور والدین کے ساتھ حسن سلوک، ان کی فرمابرداری اور خدمت گزاری اولاد کی نیکی ہی کے آثار میں سے ہے، یہی وجہ ہے کہ جو لوگ اولاد کی دعائیں کرتے وقت نیک ہونے کا ذکر نہیں کرتے، بعد میں اولاد کے ہاتھوں ہی سخت پریشان ہوتے ہیں، بلکہ ایسی اولادیں تو دنیا اور آخرت کے لیے وبال بن جاتی ہیں۔ لہٰذا ہر وہ انسان جو اولاد کا خواہشمند ہو کے لئے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت طیبہ نمونہ ہے کہ اولاد طلب کرتے ہوئے ان کی نیکی، تقوی، اطاعت شعاری کا ذکر کرنا قطعاً نہ بولے۔ …………………… اکثر مفسرین کے نزدیک سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پہلے بیٹے جو دعائیں مانگ مانگ کر لیے تھے، وہ اسماعیل علیہ السلام ہیں، جو سیدہ ہاجرہ علیھا السلام کے بطن سے پیدا ہوئے اور یہی اکلوتے بیٹے ہیں جن کی قربانی اللہ تعالیٰ نے مانگی اور انہیں کو ذبیح اللہ کے پر افتخار