کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 60
عَقِيمًا إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ) ] سورہ شوريٰ :50، 49 [
یعنی : ’’آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے یا لڑکے اور لڑکیاں ملا کر دیتا ہے۔ اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے وہ بڑے علم والا قدرت والا ہے ۔‘‘
اور لوگ جن سے اولاد مانگتے ہیں، ان کی حیثیت بھی اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بے حیثیت کردی ہے ۔
( وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ آلِهَةً لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا ) ] سورہ فرقان :3 [
یعنی : ’’انہوں نے اللہ کو چھور کر دوسروں کو الٰہ بنا لیا ہے جو کچھ بھی نہیں پیدا کرسکتے۔ بلکہ خود پیدا کیے جاتے ہیں اور نہ وہ اپنے ہی نفع و نقصان کے مالک ہیں اور نہ وہ موت و حیات اور قیامت کے دن جی اٹھنے پر قادر ہیں ۔‘‘
اسی طرح دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا ۔
( يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَنْ يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ وَإِنْ يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَا يَسْتَنْقِذُوهُ مِنْهُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ - مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ) ] سورہ الحج :74، 73 [
یعنی: ’’ لوگو! ایک مثال بیان کی جا رہی ہے ذرا غور سے سننا! اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے گو سارے کے سارے ہی جمع ہوجائیں بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو وہ بھی اس سے نہیں چھین سکتے۔ بڑا ہی کمزور ہے مانگنے والا اور بڑا ہی کمزور ہے جس سے مانگا جا رہا ہے ۔ انہوں نے اللہ کے مرتبے کے مطابق اس کی قدر جانیں ہی