کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 58
مانگ رہے تھے :
( رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ ) ] سورہ صافات :100 [
یعنی: ’’ اے میرے پروردگار مجھے نیک بیٹا عطا فرما ۔‘‘
رب تعالیٰ نے اپنے خلیل علیہ السلام کی دعا کو شرف قبولیت سے نوازا اور فرمایا :
( فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ ) ] سورہ صافات :101 [
یعنی : ’’ہم نے آپ علیہ السلام کو ایک بردبار بیٹے کی بشارت دی ۔‘‘
عمل : بیٹے کون دیتا ہے
سیرت ابراہیم علیہ السلام سے ثابت ہوتا ہے کہ اولاد صرف اللہ ہی دے سکتا ہے اسی سے اولاد مانگنی چاہیے۔ اللہ کی ذات سے اولاد مانگنے میں مایوس اور ناامید ہونا گمراہی اور غلطی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ تو بڑھاپے میں بھی اولاد نصیب کرنے پر قادر ہے۔ اسی طرح اولاد ملے تو ان کے نام بھی اچھے رکھنی چاہییں۔ شرکیہ نام نہیں کیونکہ یہ کفرانِ نعمت ہے۔ اولاد ملے تو پھر ہر طرح کا شکریہ اور منت منوتی بھی اللہ کے نام کی کرنی چاہیے۔ اور اسی طرح اولاد کی زندگی کے ہر لمحے میں ان کی خیروبرکت کا سوال اور شر، مصیبت اوردکھ تکلیف کے دور ہونے کا سوال اللہ تعالیٰ سے کرنا چاہیے ۔
لوگوں کی اکثریت کا حال
آج کتنے ہی لوگ ہیں کہ ملت ابراہیم علیہ السلام سے روح گردانی کے کرکے توحید کا دامن چھوڑ بیٹھے ہیں۔ اور غیروں سے مانگتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے ۔
یا پیر شاہ جمال
پتر دے دے رتا لال
کوئی کہتا ہے:
لے لے ککڑ دے دے پتر