کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 55
فروکش ہوئے، جو صحرائے شام کے جنوب میں واقع ہے، ادھر لوط علیہ السلام کو آپ کی واپسی کی خبر ملی تو وہ بھی آپ علیہ السلام کو اسی مقام پر آ ملے۔
کچھ عرصہ یہاں کے عام کرنے کے بعد آپ علیہ السلام نے لوط علیہ السلام کو تبلیغ کے لئے فلسطین کے علاقہ مؤ تفکہ کےشہر سندوم اور اس کی نواحی بستیوں میں بھیج دیا اور خود ہجرت کر کے مقامِ حبرون آکر قیام کیا، جس کا نام بعد میں الخلیل بڑھ گیا، اب سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی عمر اسی ( 80)برس ہو چکی ہے، اللہ کا حکم نازل ہوتا ہے کہ ختنہ کرو، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: ’’ ابراہیم علیہ السلام نے اسی (80) برس کی عمر میں تیشے کے ساتھ اپنا ختنہ خود کیا ۔‘‘ [1]
سچ بولتے ہیں وہ جھوٹ کی عادت نہیں انہیں
صحیح بخاری و صحیح مسلم کی ایک حدیث کے مطابق روز قیامت انبیاء علیہم السلام کا قرب کے سامنے سفارش کرنے سے انکار اور اپنی اپنی لغزش بیان کرکے عذر کرنا مذکور ہے، اس میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا تذکرہ بھی ہے کہ وہ کہیں گے، میں بھی آپ لوگوں کی سفارش نہیں کرسکتا، کیونکہ میں نے تو تین جھوٹ بولے تھے، ’’انی سقیم‘‘ (میں مریض ہوں ) کہا تھا ’’بل فعلہ کبیرہم ہذا ‘‘(بلکہ یہ ان کے اس بڑے نے کیا ہے) کہا تھا اور اپنی بیوی سارا کو بہن کہا تھا، لہٰذا میں اللہ تعالیٰ کے دربار میں سفارش نہیں کر سکتا، اسی طرح صحیح بخاری و مسلم کی ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’لم یکذب ابراہیم نبی اللہ قط الا ثلاثا-…………….‘‘
ابراہیم علیہ السلام نے تین جھوٹوں کے علاوہ کبھی کوئی جھوٹ نہیں بولا اور ان میں سے دو اللہ کے لئے اور ایک اپنی ذات کے لیے اس میں اپنی بیوی کو بہن کہا تھا [2]
[1] ) ( صحیح بخاری: کتاب الانبیاء، باب قول اللہ تعالیٰ، (وتخذ اللہ ابراہیم خلیلا ) حدیث: 3356، صحیح مسلم: کتاب الفضائل، باب من فضائل ابراہیم، حدیث: 2370 )
[2] ) ( صحیح بخاری :کتاب الانبیاء، باب قول اللہ تعالیٰ (وتخذ اللہ ابراہیم خلیلا )حدیث: 3358، 3357، صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب من فضائل ابراہیم، حدیث : 2371 )