کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 52
میں ڈال دیا جائے گا ۔‘‘[1]
اس طرح آپ علیہ السلام کے والد کو بجِّوکی شکل دے کر دوذخ میں ڈال دیا جائے گا، تاکہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا وہ حزن و ملال جاتا رہے جو آزر کو بشکل انسانی رہنے کی صورت میں جہنمی ہونے کی وجہ سے پیدا ہو گیا تھا، تاکہ وہ اس کی بدئیت کو لے کر متنفر نہ ہو ں اور فطرت ابراہیمی بیزار نہ ہو ۔
سفرِ ِہجرت اور اس کے نشیب و فراز
جب آزر، نمرود، اور قوم پر تبلیغ کی ہر حجت قائم ہوچکی تو آپ علیہ السلام کو ہجرت کرنے کا حکم ہوا تاکہ اس باغی قوم پر عذاب الہٰی مسلط کیا جائے، تو آپ علیہ السلام نے اپنی بیوی سارہ بنت ہاران اور اپنے بھتیجے سے سیدنا لوط علیہ السلام کو ساتھ لیا اور فرمایا :
( إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَى رَبِّي سَيَهْدِينِ ) ] سورہ صافات :99 [
یعنی:’’ میں اپنے رب کی طرف جا رہا ہوں وہ عنقریب میری رہنمائی فرمائے گا ۔‘‘
( وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ ) ] سورہ انبياء :71 [
یعنی: ’’ اللہ فرماتے ہیں ہم نے اس کو اور لوط کو اس مقدس زمین کی طرف بھیج کر نجات دلائی جس میں ہم نے جہانوں والوں کے لیے برکتیں ڈال رکھی ہیں۔ ‘‘
چنانچہ آپ علیہ السلام دریائے فرات کے کنارے کنارے چلتے ہوئے حران تشریف لائے، اہل حران پر بھی تبلیغ بے اثر رہی لہٰذا وہاں سے ملک شام کی طرف روانہ ہوگئے اور ارض فلسطین میں جا پہنچے، یہاں آپ علیہ السلام نے گزران کے لئے بھیڑ بکریاں رکھ لیں، جن میں خوب اضافہ ہوا مگر قحط کی وجہ سے سبزہ ہو گیا، بھتیجے لوط بن ہاران کو( جو پیغمبر خدا بن چکے تھے) یہاں تبلیغ کے لیے چھوڑا اور خود مصر کی راہ لی ۔
یہاں کافر سنان بن علوان یا سنان بن زقیون بہت بدقماش انسان تھا، لوگوں
[1] ) صحیح بخاری: کتاب الانبیاء، باب قول اللہ واتخذاللہ ابراہیم خلیلا، حدیث: 3350