کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 51
ترجمہ:’’ اور جس کو اس کا عمل پیچھے چھوڑ دے اس کو اس کا حسب و نسب آگے نہیں لے جا سکے گا۔‘‘
بلکہ جیسا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام فرماتے تھے:
( فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ) ] سورہ ابراهيم :36 [
یعنی:’’ جو میری اتباع کرے گا وہ مجھ سے ہے‘‘
عمل: مشرک رشتہ داروں کے لئے دعا کی ممانعت
کوئی شک نہیں کہ کلیجہ منہ کو آ لگتا ہے کہ جب کوئی کسی مسلمان کا باپ، بھائی، بیٹا، یا ماں جیسے قریبی رشتہ دار شرک پرمر جائیں اور ادھر ان کے لیے دعا کرنا ممنوع قرار دیا جائے، مگر جو آدمی اسلام کی حقانیت اور اس کی اہمیت سے واقف ہوتا ہے وہ ڈگمگانے کی بجائے ’’ سمعنا و اطعنا ‘‘کا مصادق ٹھہر کر دین پر استقامت اختیار کرتا ہے ۔
…………………….
روزِ محشر آزر کا حشر
’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’سیدنا ابراہیم علیہ السلام قیامت کے دن اپنے والد کو اس حال میں دیکھیں گے کہ منہ پر سیاہی اور گردوغبار چڑھا ہوا ہے، آپ علیہ السلام باپ سے فرمائیں گے کہ میں نے تمہیں کہا نہیں تھا کہ میری نافرمانی نہ کرو؟ باپ کہے گا : ’’آج میں آپ کی نافرمانی نہیں کروں گا‘‘ پھر سیدنا ابراہیم علیہ السلام اپنے رب سے کہیں گے:’’اے اللہ! تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ قیامت کے دن تجھے رسوا نہیں کروں گا، اس سے بڑھ کر میری ذلت اور کیا ہو سکتی ہے کہ میرا باپ ذلیل ہو رہا ہے اور تیری رحمت سے محروم ہے‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے:’’ میں نے کافروں پر جنت حرام کردی ہے ‘‘پھر سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے کہا جائے گا، ’’ ذرا پاؤں کے نیچے دیکھو‘‘ وہ دیکھیں گے تو ایک نجاست سے لتھڑا ہوا بِجّو نظر آئے گا پھر اسے پاؤں سے پکڑ کر جہنم