کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 47
لْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّى تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَحْدَهُ إِلَّا قَوْلَ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ وَمَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ رَبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْكَ أَنَبْنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ۔ رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ۔ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيهِمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَمَنْ يَتَوَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ) ] سورہ ممتحنہ :4 تا 6 [ یعنی : ’’ تمہارے لیے ابراہیم علیہ السلام اور ان کے ماننے والوں میں بہترین نمونہ ہے کہ جب انہوں نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے علاوہ عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بیزار ہیں، ہم تمہارے انکاری ہیں، جب تک تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ لاؤ، ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے بغض و عداوت واضح طور پر ہے، البتہ ابراہیم علیہ السلام کی اتنی بات اپنے باپ سے کہ میں تمہارے لئے بخشش کی دعا کروں گا اور میں اللہ کے سامنے تمہارے لیے کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں رکھتا، اے ہمارے پروردگار! تجھی پر ہم نے بھروسہ کیا اور تیری ہی طرف رجوع کرتے ہیں اور تیری طرف ہی لوٹ جانا ہے، اے ہمارے رب! ہمیں کافروں کے لئے فتنہ نہ بنا دینا، اے ہمارے رب! ہماری خطاؤں کو بخش دے، بیشک تو ہی غالب حکمتو ں والا ہے، بلاشبہ تمہارے لئے ان میں بہترین نمونہ ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ کی اور قیامت کے دن کی ملاقات کی امید رکھتا ہے، اگر کوئی روگردانی کرے تو اللہ تعالیٰ بالکل بے نیاز اور حمد کا سزاوار ہے ۔‘‘ یہی بات دوسرے مقام پر ابراہیم علیہ السلام کی زبان سے الفاظ میں بھی مرقوم ہے: ( وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ إِنَّنِي بَرَاءٌ مِمَّا تَعْبُدُونَ ۔ إِلَّا الَّذِي