کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 45
یعنی: ’’ کیا آپ نے اس شخص کے حال پر غور نہیں کیا جس نے ابراہیم علیہ السلام سے جھگڑا کیا تھا اس بات پر کہ ابراہیم علیہ السلام کا رب کون ہے اور اس بناء پر کہ اس شخص( نمرود) کو اللہ تعالیٰ نے حکومت دے رکھی تھی، ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: میرا رب وہ ہے جو مارتا وہ زندہ کرتا ہے اس نے کہا : میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں، [1] ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: میرا ا اللہ تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے، تو ذرا مغرب سے نکال دکھا، یہ سن کر وہ کافر ہکا بکا رہ گیا، اور اللہ تعالیٰ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ عمل: بصیرت مناظر ایسی دلیل جس پر مخاطب اعتراض کرچکے، اس کی تفصیلات اور بریکیوں میں پڑنے کی بجائے فورا ً دوسری قاطع دلیل دے کر اسے لاجواب کر دینا ایک ماہر مناظر کی خوبی ہے، مناظر کو بیدار مغز، صاحب فہم و فراست اور حاضر جواب ہونا چاہیے۔ چونکہ مد مقابل باطل پر ہونے کی وجہ سے دلائل و براہین کی کمک سے خالی ہوتا ہے۔ اس لیے وہ چاہتا ہے کہ بحث خلط ملط ہو وہ بات کو خواہ مخواہ الجھائے گا، بات کا بتنگڑ بنائے گا اور بال کی کھال اتارنے کی پوری کوشش کرے گا ۔ تو مناظرکو چاہیے کہ بحث کو معنیٰ خیز اور منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے الجھنے کی بجائے الگ نیا بامقصد سوال کر دے تاکہ مخالف کا ناطقہ بند ہو جائے ۔ …………………. نمرود پر حقائق کی تمام پہنچتے قائم ہوچکی ہیں، ایمان قسمت میں نہیں، جبکہ ذلت و رسوائی اس کا مقدر بن چکی ہے، بار بار اسے خیال آ رہا تھا کہ میری حکمرانی، میری خدائی، میری عزت سب منہدم ہو چکی ہیں۔
[1] ) اکثر مفسرین کے قول کے مطابق بطور دلیل ایک بے گناہ کو قتل کرا دیا اور جس پر قتل کا دفعہ لگ چکا تھا اس کو چھوڑ دیا۔