کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 42
کی عبادت کرتے ہو اور یہ جھوٹ موٹ گھڑتے ہو، جن کی تم اللہ کے علاوہ عبادت کرتے ہو وہ تمہیں رزق دینے کی طاقت نہیں رکھتے، لہٰذا تم اللہ ہی سے رزق طلب کرو اور اسی کی بندگی کرو اور اسی کا شکر بجا لاؤ اور تم نے اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور تم جھٹلاؤ گے تو تم سےپہلے بھی کئی قومیں جھٹلا چکی ہیں، رسول کاکام تو صرف تبلیغ کر دینا ہے۔‘‘ آگ کے فلک شگاف شعلے اور ابراہیم علیہ السلام کی سلامتی ارشاد باری تعا لیٰ ہے : ( فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَنْ قَالُوا اقْتُلُوهُ أَوْ حَرِّقُوهُ ) ] سورہ عنكبوت :24 [ یعنی: ’’ بس قوم کے پاس کوئی جواب تو نہ تھا مگر صرف یہی کہا کہ اسے قتل کر دو یا جلا دو ۔‘‘ ( فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَزِفُّونَ ) ] سورہ صافات :94 [ ’’وہ آپ علیہ السلام کی طرف دوڑے ہوئے بڑھے ‘‘ ( قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ ۔ وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ۔ قَالُوا ابْنُوا لَهُ بُنْيَانًا فَأَلْقُوهُ فِي الْجَحِيمِ ) ] سورہ صافات :95تا 97 [ یعنی: آپ علیہ السلام نے کہا : ’’ کیا ان کی پوجا کرتے ہو جنہیں خود تراشتے ہو، حالانکہ اللہ تمہیں اور تمہارے اعمال کو پیدا کرنے والا ہے۔ (وہ پکڑ دھکڑ کر رہے تھے، آپ علیہ السلام تبلیغ کرتے جا رہے تھے، قوم سنی ان سنی کرتے ہوئے یہی رٹ لگا رہی تھی ) کہ ایک عمارت بناؤ( اس میں آگ جلاؤ اور) اس کی دہکتی آگ میں اس کو ڈال دو۔‘‘ اور حیرانی کی بات یہ کہ فہم وفراست سے کورے کہہ رہے تھے: ( قَالُوا حَرِّقُوهُ وَانْصُرُوا آلِهَتَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ فَاعِلِينَ ) ] سورہ انبياء :68 [ یعنی: ’’ اس کو جلا کر اپنے خداوں کی مدد کرو اگر کر سکتے ہو۔‘‘