کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 41
کا دعویٰ کرتا ہے، اس نے اپنے بندے کی کس طرح مدد کی، معلوم ہوا کہ مافوق الاسباب صرف اللہ تعالیٰ ہی مدد فرما سکتا ہے۔ مخلوق میں سے کوئی بھی کرنی والا پہنچی ہوئی سرکار مدد نہیں کر سکتی بلکہ یہ سب اللہ تعالیٰ کی مدد کے محتاج ہیں۔
یہی حال آج کے مشرک کا ہے یہ اپنے حضرت صاحب کے لیے پہرے کا انتظام کرتا ہے، پیر کا رزق اس کے گھر سے جاتا ہے، خدمت مدارت یہ کرتا پھرتا ہے اور مدد دینے والا اس کو سمجھتا ہے اور اپنے حضرت صاحب کے گستاخ (دراصل توحید کے علمبردار) سے انتقام لینے کا ٹھیکیدار یہ بنا ہوا ہے۔ حضرت صاحب خود کیوں نہیں نمٹ لیتے؟ سچ فرمایا اللہ تعالیٰ نے کہ:
( وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلَا أَنْفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ ) ] سورہ اعراف :197 [
یعنی: ’’ اور جن کو تم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو وہ تمہاری مدد کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اور نہ ہی اپنی مدد کر سکتے ہیں۔ ‘‘
……………….…..
سپریم کورٹ میں ابراہیم علیہ السلام کے سامنے پوری قوم لاجواب ہوکر ہکا بکا رہ گئی، آپ علیہ السلام کو ان کے معبودانِ باطلہ کی تردید کرنے کے بعد توحیدِ باری تعالیٰ بیان کرنے کا موقع ملا قرآن مجید گوہر افشاں ہے:
( وَإِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ (16) إِنَّمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَوْثَانًا وَتَخْلُقُونَ إِفْكًا إِنَّ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَمْلِكُونَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوا عِنْدَ اللَّهِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوهُ وَاشْكُرُوا لَهُ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (17) وَإِنْ تُكَذِّبُوا فَقَدْ كَذَّبَ أُمَمٌ مِنْ قَبْلِكُمْ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ) ] سورہ عنكبوت :16تا18 [
یعنی: ابراہیم علیہ السلام نے قوم سے کہا: ’’ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اسی سے ڈرو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم کچھ جانتے ہو تو، بلاشبہ تم اللہ کو چھوڑ کر بتوں