کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 40
( قَالُوا أَأَنْتَ فَعَلْتَ هَذَا بِآلِهَتِنَا يَا إِبْرَاهِيمُ - قَالَ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا فَاسْأَلُوهُمْ إِنْ كَانُوا يَنْطِقُونَ - فَرَجَعُوا إِلَى أَنْفُسِهِمْ فَقَالُوا إِنَّكُمْ أَنْتُمُ الظَّالِمُونَ- ثُمَّ نُكِسُوا عَلَى رُءُوسِهِمْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هَؤُلَاءِ يَنْطِقُونَ - قَالَ أَفَتَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنْفَعُكُمْ شَيْئًا وَلَا يَضُرُّكُمْ - أُفٍّ لَكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ) ] سورہ انبياء :67تا67 [
یعنی: ’’کہنے لگے اے ابراہیم! کیا تو نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ حرکت کی ہے؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: ’’بلکہ یہ کام تو ان کے اس بڑے(بت) نے کیا ہے تم اپنے خداؤں سے ہی پوچھ لو اگر یہ بولتے ہیں تو۔‘‘ پس وہ دل ہی دل میں قائل سے ہوگئے، اور کہنے لگے واقعی ظالم تو تم خود ہی ہو، پھر شرم کے مارے سرنگوں ہو گئے اور کہنے لگے کہ تجھے معلوم تو ہے کہ یہ بول نہیں سکتے۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا: ’’پھر کیا تم اللہ کے علاوہ ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں نفع دے سکتے ہیں اور نہ ہی نقصان؟ تف ہے تم پر اور ان پر بھی جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو، کیا تمہیں اتنی عقل بھی نہیں؟‘‘
عمل: اللہ کے سوا مدد کرنے والا کوئی نہیں
سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی پاکیزہ سیرت میں سے اس عظیم واقعہ کو ایک کہانی اور دل بہلانے کا ذریعہ نہ سمجھا جائے بلکہ اس میں توحید کے خزانے موجود ہیں۔ ہمیں یہ معلوم ہوا کہ جھوٹے معبود دوسروں کی تو کیا وہ اپنی مدد بھی نہیں کر سکتے۔ جس طرح اس قوم کے معبود مدد نہ کرسکے۔ مگر پھر بھی مشرک کو سمجھ نہیں آتی۔ قوم نے یہ سبق نہ لیا کہ ہمارے خدا تو اپنی مدد نہیں کر سکتے، ہماری کیسے کر سکتے ہیں۔ بلکہ حد یہ ہوئی کہ کہنے لگے، ہو سکتا ہے تو اپنے معبودوں کی مدد کریں، بلا وہ معبود کیسا جو اپنے مریدوں کی مدد کا محتاج ہو؟ پھر قوم نے یہ بھی دیکھا کہ جس رب کے بارے میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام رب ہونے